علی امین گنڈا پور، عمر ایوب اور شبلی فراز کو اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کا اختیار دیدیا گیا، عمران خان کی اڈیالہ جیل میں میڈیا سے گفتگو سامنے آگئی۔
عمران خان نے اڈیالہ جیل میں قائم خصوصی عدالت میں صحافیوں سےگفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میڈیا ٹاک پر پابندی لگا کر میرے بنیا دی حقوق ختم کر دیے گئے ہیں۔ میں اداروں کو کیسے نقصان پہنچا سکتا ہوں۔سپریم کورٹ میں ہماری پٹیشن زیر التوا ہیں جس پر سماعت نہیں کی جارہی۔ میرے دور حکومت کا موجودہ دور سے موازنہ نہیں ہوسکتا۔ ملک کے جو حالات ہیں ان میں سرمایہ کاری ہی بچا سکتی ہے۔
مزید پڑھیں: عمران خان کی رہائی کے لیے ہم پر امن جدو جہد جاری رکھیں گے، شعیب شاہین
اس موقع پر عمران خان کا کہنا ہے کہ علی امین گنڈاپور، عمر ایوب اور شبلی فراز کے علاوہ کسی کو بھی اسٹیبلشمنٹ سے بات کا اختیار نہیں دیا۔ جب اس حوالے سے عمران خان سے سوال کیا گیا کہ آپ کی پارٹی میں چیئرمین پی اے سی کو لے کر تنازعہ چل رہا ہے؟ جس کے جواب میں عمران خان کا کہنا تھا کہ مجھے مشاورت ہی نہیں کرنے دی جارہی، آج مشاورت مکمل ہوجائیگی۔
مزید پڑھیں: حکومت عمران خان سے ہاتھ ملانے کو تیار، جیل سے بانی پی ٹی آئی کا جواب آگیا
صحافیوں سے گفتگو کے عمران خان سے ایک اور سوال پوچھا گیا کہ آپ نے شیر افضل مروت کو نامزد کیا ہے، کیا وہ ہی نام فائنل ہے؟ جس پر جواب دیتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ پبلک اکائونٹس کمیٹی چیئر مین شپ پر مشاورت کے بعد جواب دوں گا۔ ایک اور صحافی نے عمران خان سے سوال کیا کہ اس کا مطلب شیر افضل مروت کا نام واپس لے لیا گیا ہے، اب آپ نے کون سا نیا نام تجویز کیا ہے؟ جس پر عمران خان نے واضح کیا کہ ابھی کوئی نام فائنل نہیں کیا، اس معاملے پر کل تک نام فائنل کرلیں گے۔ ایک صحافی نے ان سے کہا کہ آپ کسی کو نامزد کرتے ہیں پارٹی لیڈر شپ اس نام کو نہیں مانتی، پارٹی میں کیا چل رہا ہے؟ اس سوال کے جواب میںعمران خان نے بتایا کہ ہم نے شیر افضل مروت کا نام دیا تھا لیکن ابھی اس معاملے پر مزید مشاورت کررہے ہیں۔