اس بار اسمبلیاں خریدی اور بیچی گئیں، مولانا فضل الرحمٰن

اس بار اسمبلیاں خریدی اور بیچی گئیں، مولانا فضل الرحمٰن

مولانا فضل الرحمٰن کا قومی اسمبلی میں تقریر کرتے ہوئے کہنا تھا کہ خداکرے یہ بات غلط ہو لیکن ہماری معلومات ہیں کہ اس بار اسمبلی بیچی اورخریدی گئیں۔

مولانا فضل الرحمٰن نے قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسد قیصر کا مطالبہ درست ہے اور جلسے کرنا تحریک انصاف کا حق ہے ، میں بھی اسد قیصر کے مطالبے کی حمایت کرتا ہوں۔ہمیں سنجیدگی سے دیکھنا پڑے گا کہ اب ہمارا ملک کہاں کھڑا ہے۔ ملک کو حاصل کرنے میں اسٹیبلشمنٹ یا بیوروکریسی کا کوئی کردار نہیں۔ آج بیوروکریسی اور اسٹیبلشمنٹ کہاں ہے اور عوام کہاں ہے۔ہماری عوامی نمائندگی پر اعتراض اُٹھایا جارہا ہے ۔ بڑی جدوجہد کے بعد عوام کو ووٹ کا حق ملا۔عوام کوبڑی جدوجہد کے بعد پارلیمانی جمہوری نظام ملا۔قائداعظم کا پاکستان آج کہاں ہے؟ یہ تاریخ کسی کو معاف نہیں کرتی۔مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ ہمیں 2018کے الیکشن پر بھی اعتراض تھا اور 2024کے الیکشن پر بھی اعتراض ہے۔لیکشن ہارنے اور جیتنے والے دونوں ہی پریشان ہیں۔اس بات پر ہمیں سنجیدگی سے غور کرنا چاہئے کہ آج ہم کہاں کھڑے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم لوگ اپنی مرضی اسے ایک قانون تک نہیں بنا سکتے۔

مزید پڑھیں: جعلی حکومت کو اقتدار میں نہیں رہنے دیں گے، مولانا فضل الرحمٰن

یہ عوام کی نمائندہ پارلیمان ہے یا اسٹیبلشمنٹ کی ترتیب دی ہوئی پارلیمان ؟جو امریکا نے کہا وہ ہم پر مسلط کر دیا گیا۔حکومت کے اپنے ہی لوگ اس مینڈیٹ پر اعتراض اُٹھا رہے ہیں۔ گھومتی پھرتی بات سیاستدانوں اورسیاسی حکومتوں پر آئیگی۔ ہمارا ضمیرکس طرح مطمئن ہے؟ ریاست جب کمزور ہوگی توکون ذمہ دار ہوگا۔ فیصلے دیوار کے پیچھے قوتیں کریں اور منہ ہمارا کالا ہو۔ انہوں نے کہا کہ جمہوریت آج کہاں کھڑی ہے، ہم نے اصل پر سمجھوتے کیے اور اپنی جمہوریت کو بیچا، ہم نے اپنے ہاتھوں سے آقا بنائے، ہم اپنی مرضی سے قانون بھی نہیں بناسکتے ذرا ہندوستان اور اپنا موازنہ تو کریں، دونوں ایک دن آزاد ہوئے آج وہ سپرپاور بننے کے خواب دیکھ رہا ہے اور ہم دیوالیہ پن کا شکار ہیں۔ سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ پاکستان کا فرد تین لاکھ کا مقروض ہے ہم نے قوم کو ہجوم بنا کر رکھ دیا، ملک اسلام کے نام پر حاصل کیا آج ہم سیکولر ریاست بن چکے ہیں، 1973ء سے اسلامی نظریاتی کونسل کی ایک سفارش کر عمل پیرا نہیں ہوا ہم کیسے ہم اسلامی ملک ہیں؟ ہم دیوالیہ پن سے بچنے کیلئے بھیک مانگ رہے ہیں اور آئی ایم ایف کی قسط پرجشن منایا جارہا ہے۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *