وفاقی وزیر امیر مقام نے کہا ہے کہ گورنر راج کی بات بھی اچھے دل سے نہیں کرسکتے لیکن موجودہ حالات میں گورنر راج لگانا ایک مجبوری ہو گی۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر امیر مقام نے کہا ہے کہ گورنر راج آئینی اقدام ہے کوئی غیر آئینی نہیں ہے اور خیبر پختونخوا میں موجودہ جاری حالات کیوجہ سے گورنر راج لگانا ایک مجبوری ہوگی ۔وفاقی وزیر امیر مقام کا کہنا ہے کہ ہمارے پاس گورنر راج کے علاؤہ کئی دیگر آپشنز موجود ہیں۔ امیر مقام کا کہنا ہے کہ آئینی ترمیم خواہش ہے جس میں عوام کے لیے بہت کچھ ہے ۔ امیرمقام کا کہنا ہےکہ پاکستان کو تباہ کرنا پی ٹی آئی والوں کا ایجنڈا ہے ، انہوں نے سوال کیا کہ گزشتہ دو ادوار سے خیبر پختونخوا میں پی ٹی آئی کی حکومت ہےان سے پوچھا جائے انہوں نے صوبے میں کتنے کھیلوں کے میدان بنائے اور حالات صوبے میں یہ ہیں کہ اپنی کمشین کے لیے جامعات کی آراضی کو فروخت کیا جارہا ہے۔
مزید پڑھیں: اڈیالہ جیل میں قید بانی پی ٹی آئی کو جلد رہا کرائیں گے، علی امین گنڈا پور
۔وفاقی وزیر نے کہا کہ لوگوں کو گمراہ کرنے کے لیے قیدی نمبر 804 کی رہائی کے لیے جلسے شروع کئے جا رہے ہیں اور جلسے میں لوگوں کو دیہاڑی پر لے جایا جاتا ہے اور گزشتہ جلسے کے لیے دفاتر بند کرکے سرکاری ملازمین کو لے گئے تھے ،وفاقی وزیر امیر مقام نے کہا کہ میرے گھر کے اندر بم دھماکے ہوئے لیکن پی ٹی آئی کے کونسا رہنما بدامنی سے متاثر ہوا ہے ؟بتایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ کسی صوبے کے دوسرے وزیر اعلیٰ نے کسی دوسرے ملک سے خود مذاکرات کا اعلان کیا ہوَ لیکن موجودہ وزیر اعلیٰ کےپی کے کی ترجیحات ملک اور صوبے کے لئے نہیں ہے اورصوبے میں کیا ہونا چاہے اور کیا نہیں موجودہ وزیر اعلیٰ کی یہ ترجیح ہے ہی نہیں ہے۔ امیر مقام نے کہا کہ قیدی نمبر 804 کے نام پر لوٹ مار کی جارہی ہے ۔