مہنگائی میں تیزی سے کمی، 2 سال کی کم ترین سطح 20.7 فیصد پر آگئی

مہنگائی میں تیزی سے کمی، 2 سال کی کم ترین سطح 20.7 فیصد پر آگئی

وزارت خزانہ کے پیشگوئی کے برعکس مہنگائی میں تیزی سے کمی آنے لگی اور مسلسل تیسرے مہینے کمی کا سلسلہ جاری رہا اور حکومتی پیشگوئیوں کو بھی پیچھے چھوڑ دیا اورمارچ میں شرح20.7 فیصدپرآگئی۔

وزارتخزانہ نے شرح 23.5 فیصد کے قریب رہنے کی پیشگوئی کی تھی اس طرح حکومت کی توقعات کو بڑے مارجن سے مات ہوگئی اور ریکارڈ بلند شرح سود کو برقرار رکھنے کے لیے مرکزی بینک کی پالیسی پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔

ادارہ شماریات کے مطابق قیمتوں میں اضافے کی رفتار گزشتہ سال کے اسی مہینے کے مقابلے مارچ میں 20.7 فیصد رہی جوکہ پچھلے 22 مہینوں میں سب سے کم شرح ہے۔سرکاری تخمینوں سے کہیں زیادہ مارچ لگاتار تیسرا مہینہ تھا جس میں مہنگائی کی رفتار نمایاں طور پر کم ہوئی۔
گزشتہ ہفتے وزارت خزانہ نے پیش گوئی کی تھی کہ افراط زر 23.5 فیصد کے قریب رہے گا۔ شہری مراکز میں سست روی زیادہ واضح تھی جہاں قیمتوں میں اضافے کی رفتار میں نمایاں طور پر کمی آئی۔ مرکزی بینک نے پالیسی ریٹ کو 22 فیصد پر برقرار رکھا ہے جو کہ 1972 کے بعد سے سب سے زیادہ شرح ہے۔

واضح رہے مرکزی بینک نے گزشتہ مانیٹری پالیسی کمیٹی کے اجلاس میں شرح سود میں کمی نہیں کی تھی۔لگتا ہے کہ اسٹیٹ بینک آئی ایم ایف سے ڈکٹیشن لے رہا ہے اور شرح سود میں کمی نہیں کر رہا، جس سے کاروبار اور سرکاری خزانے پر خاصا اثر پڑا۔

پاکستان کی معیشت رواں مالی سال کی دوسری سہ ماہی کے دوران صرف 1 فیصد کی رفتار سے بڑھی جبکہ صنعتی شعبے میں 0.9 فیصد کمی واقع ہوئی۔ بجلی، گیس، پٹرول، ڈیزل اور ٹرانسپورٹ چارجز نے غیر غذائی مہنگائی کی شرح کو دوہرے ہندسے میں رکھا۔

گیس کے نرخ گزشتہ سال کے مقابلے میں 318 فیصد زیادہ تھے اور بجلی کی قیمت گزشتہ سال کے مقابلے میں تقریباً تین چوتھائی زیادہ تھی۔

گزشتہ ہفتے نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی نے صارفین سے سیلز ٹیکس سمیت 100 ارب روپے کی اضافی وصولی کے لیے بجلی کی قیمتوں میں 2.76 روپے فی یونٹ اضافہ کیا۔ شہروں اور دیہی علاقوں میں اشیائے خورونوش کی مہنگائی میں کمی ہوئی۔

ادارہ شماریات کے مطابق شہری مراکز میں یہ 16.6 فیصد اور دیہاتوں اور قصبوں میں 17 فیصد سے قدرے اوپر رہ گئی۔ ایکسچینج ریٹ مستحکم رہنے سے آئندہ مہینوں میں مہنگائی میں مزید کمی کا امکان ہے۔

رمضان میں طلب میں اضافے کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے دکانداروں نے پھلوں اور سبزیوں کی قیمتوں میں اضافہ کیا۔ ٹماٹر، پیاز، آلو، تازہ پھل، سبزیاں، چینی، گندم کے آٹے اور پلاس کی قیمتوں میں خاطر خواہ اضافہ ہوا، لیکن گزشتہ ماہ کوکنگ آئل کی قیمتوں میں کمی واقع ہوئی ، حکومت اور مرکزی بینک ایک بار پھر اپنے سالانہ افراط زر کے 21 فیصد کے ہدف کو پورا کرنے کے لیے تیار ہیں۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *