سنی اتحاد کونسل کے ارکان دوبارہ آزاد قرار

سنی اتحاد کونسل کے ارکان دوبارہ آزاد قرار

سنی اتحاد کونسل کے ارکان دوبارہ آزاد قرار دیدیے گئے۔
قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے ایوان کے شعبہ قانون کی رپورٹ کی روشنی میں سنی اتحاد کونسل میں شامل ہونیوالے تمام 88اراکین اسمبلی کو آزاد قرار دیدیا۔
اسپیکرایازصادق کو قومی اسمبلی لیگل کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ چونکہ سنی اتحاد کونسل پارلیمان میں ایک بھی نشست نہیں رکھتی لہذا پی ٹی آئی آزاد اراکین کو سنی اتحاد کونسل میں ضم نہیں کیا جاسکتا۔
واضح رہے کہ حکومتی اتحاد کے ممبران کی تعداد 226 ہے۔ قومی اسمبلی میں مسلم لیگ ن کے 122، پیپلز پارٹی کے 70، ایم کیو ایم کے 22 ارکان ہیں۔ جمعیت علمائے اسلام کے11، مسلم لیگ ق کے 5، استحکام پاکستان پارٹی کے 4، مسلم لیگ ضیا، بی اے پی اور نیشنل پارٹی کا ایک، ایک رکن ہے۔ قومی اسمبلی میں ایم ڈبلیو ایم، بی این پی اور پی کے میپ کا بھی ایک، ایک رکن ہے۔

یاد رہے کہ سنی اتحاد کونسل اپنی مخصوص نشستوں سے بھی محروم ہوگئی تھی۔ جس کے بعد قومی و صوبائی اسمبلیوں میں دیگر سیاسی جماعتوں کو اضافی مخصوص نشستیں الاٹ کر دی گئی تھیں۔ اس طرح قومی اسمبلی میں حکمران اتحاد کو دو تہائی اکثریت حاصل ہوگئی ہے۔
مسلم لیگ نواز نے 75 جنرل نشستیں سیٹیں جیتیں اور پھر اس میں 9 آزاد اراکین شامل ہوئے، ن لیگ کو خواتین کی 34 اور اقلیتوں کی 5 نشستیں ملیں۔
پیپلز پارٹی کے ارکان کی مجموعی تعداد 73 ہوگئی ہے، پیپلز پارٹی نے 54 جنرل نشستیں جیتیں، جبکہ خواتین کی 16 اور اقلیتوں کی 3 نشستیں اسے ملیں۔
متحدہ قومی موومنٹ کے ارکان کی مجموعی تعداد 22 ہے، ایم کیو ایم کو 17 جنرل نشستیں ملیں ساتھ ہی خواتین کی 4 مخصوص نشستیں اور ایک اقلیتی نشست ملی۔
جمیعت علماء اسلام کے ارکان کی مجموعی تعداد بھی 11 ہو گئی، جے یو آئی نے 6 جنرل نشستیں جیتیں، اسے خواتین کی 4 مخصوص نشستیں اور اقلیت کی ایک نشست بھی ملی۔
استحکام پاکستان پارٹی کے مجموعی ارکان کی تعداد 4 ہے جس میں سے آئی پی پی کو 3 جنرل نشستیں ملیں جبکہ خواتین کی مخصوص نشست ایک ملی۔
قومی اسمبلی میں مسلم لیگ ق کے ارکان کی تعداد 5 ہے، ق لیگ نے تین جنرل نشستیں جیتیں، اس میں ایک آزاد رکن شامل ہوا اور اسے خواتین کی ایک مخصوص نشست ملی۔
اسی طرح مجلس وحدت المسلمین، مسلم لیگ ضیا، بلوچستان عوامی پارٹی، بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل، نیشنل پارٹی اور پشتونخوا ملی عوامی پارٹی ایک ایک نشست جیت سکی۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *