آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی کے پاس اتنا وقت نہیں کہ وہ ایک قیدی سے مذاکرات کریں، تجزیہ کار ڈاکٹر عرفان اشرف کی گفتگو۔
نجی ٹی وی کے پروگرام میں اینکر کی جانب سے سوال کہ پی ٹی آئی رہنمائوں کو تمام اسٹیک ہولڈرز سے مذاکرات کی اجازت مل گئی ہے لیکن شہریار آفریدی کے بیان کو آپ کیسے دیکھتے ہیں جو کہتے ہیں صرف آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی سے ہی بات ہوگی۔اس پر تجزیہ کار ڈاکٹر عرفان اشرف نے کہا کہ آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی کے پاس اتنا وقت نہیں کہ وہ جیل جاکر ایسے قیدی سے بات کریں جسے توشہ خانہ کیس میں سزا ہوچکی ہے۔ جو کہتا تھا کہ اس نے گھڑی بیچ کر گھر کی سڑک بنوائی۔ جو سیاہ و سفید کا مالک تھا اسے سڑک بنوانے کیلئے گھڑی بیچنی پڑی اس سے بڑا کوئی مذاق نہیں ہوگا۔تجزیہ کار نے مزید کہا کہ اصل میں تحریک انصاف کے بیانیے کو دھچکا لگا ہے کہ یہ لوگ کہتے تھے عمران خان کے بغیر ملک نہیں چل سکتا لیکن انہیں کسی نے کوئی لفٹ نہیں کروائی تو انہیں دھچکا لگا ہے۔ اس لیے تحریک انصاف کے اندر سے ایسی باتیں سامنے آرہی ہیں۔ انہیں اب کوئی ڈیل نہیں ملنے والی اس لیے انہیں چاہئے کہ جیل میں بیٹھ کر اپنی سزا پوری کریں یا چُرایا ہوا پیسہ واپس کردیں۔
مزید پڑھیں: عمران خان کی رہائی کے لیے ہم پر امن جدو جہد جاری رکھیں گے، شعیب شاہین
یاد رہے کہ شہریار آفریدی نے چند روز پہلے بیان دیا تھا کہ جلد آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی کیساتھ مذاکرات ہوں گے اور جلد ہوں گے۔ جبکہ عمران خان کی جانب سے بھی اسٹیبلشمنٹ کیساتھ مذاکرات کیلئے عمرایوب ، علی امین گنڈاپور اور شبلی فراز کو اجازت دیدی گئی ہے۔ عمران خان کا اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ان تین کے علاوہ کوئی اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات نہیں کر سکتا۔