ٹک ٹاک کی مالک کمپنی بائٹ ڈانس نے ایپ فروخت کرنے سے انکار کرنے سے انکار کر دیا۔
ٹک ٹاک کی مالک چینی کمپنی بائٹ ڈانس نے کہا ہے کہ امریکا کی جانب سے مقبول وڈیو ایپ کو فروخت کرنے یا امریکا میں پابندی عائد کرنے والے قانون پاس کیے جانے کے بعد اس کا کمپنی کو فروخت کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ بی بی سی اردو کے مطابق کمپنی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر پوسٹ میں کہا کہ بائٹ ڈانس کا ٹک ٹاک کو فروخت کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔
کمپنی نے کہا ہے کہ بائٹ ڈانس کی جانب سے ٹِک ٹاک فروخت کرنے کی غیر ملکی میڈیا رپورٹس درست نہیں ہیں، اس پوسٹ میں مضمون کا ایک سکرین شاٹ بھی شامل ہے جس پر چینی حروف میں’’جھوٹی افواہ‘‘ کی مہر لگی ہوئی ہے۔یاد رہے کہ ٹاک ٹاک کی مالک چینی کمپنی کی جانب سے اسے فروخت نہ کیے جانے کی صورت میں سینیٹ سے بل کی منظوری کے بعد امریکا میں ٹک ٹاک ایپ کا استعمال تقریباً ختم ہو جائے گا۔
ٹک ٹاک کا امریکی صدرکے دستخط کردہ قانون کو چیلنج کرنے کا فیصلہ:
دوسری جانب ٹک ٹاک کے چیف ایگزیکٹوشو زی چیو کا کہنا ہے کہ کمپنی امریکی صدر جو بائیڈن کے دستخط کردہ قانون کو چیلنج کرے گی جس کے تحت امریکامیں اس مقبول وڈیو شیئرنگ ایپ پر پابندی عائد کی جا سکتی ہے۔ این ایچ کے، کے مطابق ٹک ٹاک کے چیف ایگزیکٹو کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیاہے کہ امریکی سینیٹ سےمذکورہ بل کی منظوری کے بعد صدر بائیڈن نے بھی اس پر دستخط کر دیئے ہیں۔ اگر چینی آپریٹر، بائٹ ڈانس، نے 270 دنوں کے اندر ٹک ٹاک فروخت نہیں کی تو اس پر پابندی عائد کردی جائے گی۔
جو بائیڈن اس ڈیڈ لائن میں 90 دن تک توسیع کر سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ بل کی منظوری ٹک ٹاک پرپابندی ہےاورآپ اورآپ کی آواز پر قدغن ہے۔انہوں نےکہاکہ ہمیں یقین ہےکہ ہم عدالتوں میں آپ کےحقوق کے لئے لڑتے رہیں گے، حقائق اور آئین ہمارے ساتھ ہے اور ہمیں امید ہے کہ دوبارہ کامیابی حا صل ہوگی۔ واضح رہے کہ ا س وقت امریکا میں ٹک ٹاک کے70کروڑ استعمال کنندگان ہیں۔