دوحہ: قطر کے وزیرِاعظم شیخ محمد بن عبدالرحمن التھانی نے تصدیق کی ہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان ایک تاریخی معاہدہ طے پا گیا ہے، جس کے تحت یرغمالیوں کی رہائی اور جنگ بندی کا آغاز 19 جنوری کو ہوگا۔ امریکی صدر جو بائیڈن نے بھی اس پیش رفت کو امن کے قیام کی جانب اہم قدم قرار دیا ہے۔
معاہدے کے تحت تین مرحلوں میں عمل درآمد کیا جائے گا۔ پہلےمرحلے میں 42 دن کی ابتدائی جنگ بندی ہے۔ اس دوران حماس 33 یرغمالیوں کو رہا کرے گی، جن میں خواتین، بچے، بیمار اور 50 سال سے زائد عمر کے مرد شامل ہیں۔
پہلے دن تین افراد کو رہا کیا جائے گا جس کے بعد بتدریج دیگر یرغمالیوں کو آزاد کیا جائے گا۔ مزید برآں مستقل جنگ بندی کی راہ ہموار کرنے کے لیے معاہدے کی شرائط پر عمل درآمد کو جانچا جائے گا۔ امریکی صدر جو بائیڈن اور دیگر اعلیٰ حکام نے اس معاہدے کے لیے کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ صدر بائیڈن نے کہا کہ ان مذاکرات میں کئی رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑا لیکن یہ امن کے لیے ایک اہم قدم ہے۔
قطری وزیرِاعظم نے امید ظاہر کی ہےکہ یہ معاہدہ غزہ میں جاری بحران کے خاتمے کا پیش خیمہ ثابت ہوگا۔ تاہم خطے میں موجود مختلف عوامل اور حماس کی قیادت کو درپیش نقصانات کے سبب معاہدہ جاری رہنے کے امکانات پر اب بھی سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔ اس معاہدے کو خطے میں امن کے قیام کے لیے ایک بڑی پیش رفت سمجھا جا رہا ہے۔ عالمی برادری کی نظریں اب اس معاہدے کی کامیابی اور اس کے دیرپا اثرات پر مرکوز ہیں۔