خیبر پختونخوا حکومت کی جانب سے پاسکو سے خریدی گئی 10ارب روپے سے زائد کی 77 ہزار 762 میٹرک ٹن گندم کو انسانی استعمال کے لئے درست قرار دے دیا گیا ہے۔
گندم کے نمونے نیشنل انسٹیٹیویٹ اف بائیو ٹیکنالوجی اینڈ جینٹیکل انجینئرنگ فیصل آباد بھجوائے گئے تھے۔ مذکورہ انسٹیٹیویٹ کی جانب سے گندم کو انسانی استعمال کے لئے تسلی بخش قرار دے دیا گیا ہے۔ جبکہ گندم سے متعلق ٹیکنیکل کمیٹی نے اپنی رپورٹ بھی پیش کردی ہے۔ نیشنل انسٹیٹیویٹ اف بائیو ٹیکنالوجی اینڈ جینٹیکل انجینئرنگ کے رپورٹ کی بنیاد پر کمیٹی نے اپنی سفارشات حکومت کو پیش کر دی ہیں۔
مذکورہ گندم کو مارچ سے قبل استعمال کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔گندم کے ریٹ کے تعین اور فروخت کرنے سے متعلق کابینہ اجلاس سے منظوری لی جائے گی۔ ذرائع کے مطابق نیشنل انسٹیٹیویٹ اف بائیو ٹیکنالوجی اینڈ جینٹیکل انجینئرنگ کی رپورٹ آنے بعد اور ٹیکنیکل کمیٹی کی رپورٹ کے بعدمحکمہ خوراک نے گندم کو فوری طور پر تقسیم کرنے سے متعلق وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سے بھی منظوری لے لی ہے تاہم حتمی منظوری کابینہ اجلاس میں لی جائے گی۔
گندم کی خراب ہونے سے متعلق محکمہ خوارک کی جانب سے ٹیکنیکل کمیٹی قائم کی گئی تھی جس میں ماہرین کو شامل کیا گیا تھا، کمیٹی رپورٹ کے مطابق پاسکو سے خریدی گئی گندم میں افلاٹوکسین کی متعین کردہ سطح سے کم ہے جوکہ انسانی استعمال کے لئے بلکل درست ہے۔کمیٹی نے رپورٹ کی روشنی میں گندم کو انسانی استعمال کے لئے محفوظ اور پاکستان سٹینڈرڈایند کوالٹی کنٹرول اتھارٹی کے معیار کے مطابق قرار دیاہے،کمیٹی رپورٹ کے مطابق گندم کی شیلف لائف ختم ہونے کے قریب ہے اس لئے اس کو فوری طور پر استعمال کرنا چایئے، گند م کو مارچ سے قبل ہی استعمال کرنے کی سفارش کی گئی ہے، کمیٹی کی سفارشات کے مطابق اشیاء خردنوش کے لئے قائم کردہ پرٹوکول کے مطابق گندم سمیت دیگر غذائی اجناس کو ذخیرہ کرنے کا معیاری طریقہ (فرسٹ ان فرسٹ اوٹ) یعنی جو چیز پہلے ذخیرہ کی گئی ہے اسے پہلے نکالنا چاہئے کہ اصولوں کے مطابق ہونا ضروری ہے، ڈیپارٹمنٹ کو یہ یقینی بنانا ہوگا کہ سب سے پہلے موصول ہونے والے اشیاء پہلے بھیجی جائیں یا استعمال کی جائیں۔
گندم کی ذخیرہ اندوزی کے لئے ضروری ہے کہ مذکورہ بالا اصول پرسختی سے عمل درآمد یقینی بنایا جائے تاکہ گندم کو خراب ہونے سے روکا جا سکے اور نقصانات کو کم سے کم کیا جاسکے۔اسی طرح فوڈ سیفٹی کے معیارات اور کوالٹی کنٹرول کو یقینی بنانے کے لئے ضروری ہے کہ مانیٹرنگ کا بہتر نظام بنایا جا ئے جبکہ اس کے ساتھ ساتھ گندم کو ذخیرہ کرنے کے لئے بہترین طریقوں کو نافذکیا جائے،نمی اور درجہ حرارت پر قابو پانے، کیڑے مکوڑے سے گند م کو محفوط بنانے اور وقتاًفوقتاًمعاینہ کے طریقہ کار کو اپنایا جائے، اس کے ساتھ ساتھ تیکنیکی بنیادوں پر تعیناتیاں کی جائے۔
واضح رہے کہ خیبر پختونخوا حکومت نے سال 2022-23میں پاسکو سے گندم خریدی تھی تاہم گندم کی مبینہ طور پر خراب ہونے سے متعلق دو لیبارٹریز کو ٹیسٹ کے لئے نمونہ بھجوائے گئے تھے،ایک لیبارٹری نے گندم میں افلا ٹوکسین کی مقدار کو زیادہ قرار دیا تھا اور اس کو انسانوں کے استعمال کے لئے مضرصحت قرار دیا گیا تھا جبکہ دوسری نجی لیبارٹری نے گندم کو درست قرار دیا گیا جس پر حکومت کی جانب سے ماہرین پر مشتمل کمیٹی تشکیل دی گئی، کمیٹی نے گندم کے نمونے فیصل آبادبھجوائے۔تاہم رپورٹ آنے پر اب گند م کوقابل استعمال قرار دیا گیا ہے۔