شعیب شاہین نے القادر ٹرسٹ کیس کا فیصلہ موخر ہونے کے حوالے سے بڑا دعویٰ کر دیا۔
اڈیالہ جیل کے باہر پی ٹی آئی رہنما و ماہر قانون دان شعیب شاہین نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ عمران خان نے کہا کہ القادر ٹرسٹ کیس پر سوالیہ نشان یہ ہے کہ نواز شریف نے جوملک ریاض سے 9 ارب روپے رشوت لی، اس کا وہ حساب دے۔
شعیب شاہین نے کہا کہ ساری دنیا کو پتہ ہے کہ القادر ٹرسٹ کا فیصلہ11بجے سنایا جانا تھا۔ ساڑھے دس بجے ہمارے لوگ پہنچنا شروع ہو گئے تھے مگر جج صاحب صبح ساڑھے آٹھ بجے تاریخ ڈال کر چلے گئے۔ مقصد یہ ہے کہ17 تاریخ کو یہ اپنی مرضی کے جج لگا لیں تاکہ اس فیصلے کی اپیل نئے ججز کے پاس جائے۔ ان کے پاس اپیل لگوائیں گے تاکہ انڈیپینڈنٹ ججز کے پاس اس کیس کا فیصلہ نا کر سکیں۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کو پانچ اگست کو جج ہمایوں دلاور کے آرڈر کےتحت زمان پارک سے گرفتار کیا۔ کیا اس دن عمران خان عدالت میں موجود تھے؟ فیصلہ سنانے کے لیےآپ کو کسی کی ضرورت نہیں تھی، سیل کتنا دور تھا؟ آپ خان صاحب کو بلا بھی سکتے تھے۔ جب ٹائم ہی آپ نے 11 بجے کا دیا تھا تو ساڑھے آٹھ بجے فارغ ہو کر چلے بھی گئے۔ ساڑھے دس بجے سے پہلے جج صاحب اڈیالہ جیل سے روانہ ہوگئے تھے۔ 11 بجے سے پہلے ہمارے سارے لوگ اور ہمارے وکیل بھی یہاں پہنچ گئے تھے۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا جب آپ نے فیصلہ سنانا ہے تو آپ سنا دیتے۔ یہاں رات کے بارہ بارہ بجے بھی فیصلے سنائے گئے ہیں۔ اس کے پیچھے بد نیتی ہے، اس کو پریشر ٹکٹس کے طور پر استعمال کیا جا سکے۔ دوسری وجہ یہ ہے کہ فیصلہ لیٹ کر کے اپنی مرضی کے ججز کے پاس لے کر جایا جائے۔تاکہ کیسز کو اس ایسے ججز کے پاس لگوایا جائے جس سے یہ اپنی مرضی کے نتائج کے سکیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اردلی حکومت نے جسٹس سسٹم کو اپنی باندی بنا کر کے آئین اور قانون کی پامالی کی۔حکومت اور اسٹیبلشمنٹ نے پورے پاکستان نہیں دنیا میں انہوں نے اپنا چہرہ داغدار کروالیا۔ عمران خان نے کہا اپنے مطالبات لکھ کر حکومت کے دے دیں۔جو بندہ چور نہیں ہوتا وہ کبھی تھرڈ امپائر اور انڈیپینڈنٹ ایمپائر سے نہیں ڈرتا۔ جو چور ہوگا وہ جوڈیشل کمیشن سے ڈرے گا۔ اگر انہوں نے 26 نومبر اور 9 مئی کو کچھ غلط نہیں کیا تو جوڈیشل کمیشن کیوں نہیں بناتے اس میں کیا غلطی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ شیر افضل مروت کا ایشو ہماری پارٹی کا انٹرنل ایشو ہے ، ان کوشو کاز نوٹس دیا جا چکا ہے۔ عمران خان نے گزشتہ تاریخ پرہی شوکاز نوٹس جاری کرنے کا فیصلہ کر لیا تھا، باقی یہ ہمارے پارٹی کے معاملات ہیں۔