چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو زرداری نے پارلیمنٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ چیف جسٹس کی مدت ملازمت میں توسیع کیسی ایک کا فیصلہ نہیں ہو سکتا، یہ خصوصی کمیٹی میں طے ہو گا کہ اس پرکیا کرنا ہے ، جب تک کوئی اتفاق نہیں ہوتا اس طر ح کی ترامیم لانا مشکل ہے۔
ان کاکہنا تھا کہ انیسویں ترامیم ہماری حکومت کہ سر پر بندوق رکھ کر پاس کروائی گئی ، اس ترامیم کی وجہ سے پاکستان پیپلز پارٹی وکلاء برادری موجود حکومت تقرریوں پر تنقید کرتی ہے ۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ ججز کی تقرریوں میں بہتری کی گنجائش موجود ہے، اس حوالے سے جو بھی فیصلہ ہو اتفاق رائے سے اور زیادہ سے زیادہ اکثریت سے ہو گا تو اس فیصلے کی اہمیت زیادہ ہو گی۔
انھوں نے کہا کہ اگر کوئی اس طرح کی ترامیم کرانے میں کامیاب ہوا ہے تو وہ ذوالفقار بھٹو تھا،اس وقت پاکستان کا کوئی ادارہ اپنا کام نہیں کر رہا جو اس کو کرنا چاہتے۔
چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ نیشنل سکیورٹی ایشو کو خطرہ ہے، یہ پہلی بار ہے اس پر بھی سیاست کھیلی جا رہی ہے ،اگر ہم نے واقعی کرپشن کا مقابلہ کرنا ہے سیاسی انتقام نہیں، تو نیب ریفارمز ضروری ہیں۔
یہ بھی پڑھیں :عمران خان کے ایکس اکاؤنٹ سے دھمکی آمیز پوسٹ کے معاملے پر تحقیقات کا فیصلہ
بلاول بھٹو نے کہا کہ ہمارے کسی بھی ادارے کا نظام اچھا نہیں چل رہا، عدالت کو دیکھیں تو بھٹو شہید کو اب انصاف ملا ہے، جہاں بھٹو کی تیسری نسل کو انصاف کے لیے انتظار کرنا پڑا وہاں عام آدمی کو انصاف ملنے کی کیا امید ہو سکتی ہے۔
ان کامزیدکہنا تھا کہ ہمارا مقصد ہم اپنی عدالت کو اتنا طاقتور بنا دیں ، تاکہ عام آدمی کو فوری انصاف دیا جا سکے ، مہنگائی ہر انسان کاایشو ہے جب مہنگائی میں اضافہ ہوتاہے تو تنقید ہوتی ہے جب کمی آتی ہے تب بھی یہ ہونا چاہیے۔