حکومت اور عسکری قیادت کی کوششیں رنگ لے آئیں، ملکی معیشت درست سمت میں گامزن، خوشخبریاں ملنے لگیں

حکومت اور عسکری قیادت کی کوششیں رنگ لے آئیں، ملکی معیشت درست سمت میں گامزن، خوشخبریاں ملنے لگیں

وفاقی حکومت اور عسکری قیادت کی کوششوں سے پاکستان کی معیشت میں نمایاں بہتری کے آثار دکھائی دینے لگے اور پاکستان کے ڈیفالٹ ہونے کی افواہیں دم توڑ گئیں۔

گزشتہ چند دنوں کے دوران معاشی میدان سے کچھ ایسی خبریں سامنے آئی ہیں جن سے اب یہ واضح نظر آنے لگا ہے کہ آنے والا وقت پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کا پیغام لیکر آئے گا۔

پاکستانی معیشت سے متعلق ایسے مثبت اشارے ملے ہیں جو ثابت کرتے ہیں کہ پاکستانی معیشت نے صحیح راہ کا تعین کرلیا ہے اور اس راستے پرگامزن ہے جو ترقی اور خوشحالی کا راستہ ہے۔

گزشتہ روز ہی معیشت کے حوالے سے اچھی خبر آئی کہ اسٹیٹ بینک نے نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے بنیادی شرح سود میں کمی کر کے 17.5 فیصد مقرر کرنے کا اعلان کر دیا۔ یہ کمی اس لئے کی گئی ہے کہ گزشتہ دو مہینوں کے دوران مہنگائی میں تیزی سے کمی آئی ہے ۔جبکہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافے کی رپورٹ بھی جاری کی ہے۔

اسٹیٹ بینک کے مطابق ملکی زرمبادلہ کے ذخائر 6 ستمبر کو ختم ہوئے ہفتے میں 5.62 کروڑ ڈالربڑھے ہیں۔اسٹیٹ بینک کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اس اضافے کے بعد ملکی زرمبادلہ کے ذخائر 6 ستمبر تک 14.79 ارب ڈالر رہے۔اس کے علاوہ اسٹیٹ بینک کے ذخائر 2.98 کروڑ ڈالر اضافے سے 9.46 ارب ڈالر جبکہ کمرشل بینکوں کے ذخائر 2.64 کروڑ ڈالر اضافے سے 5.32 ارب ڈالر رہے۔اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ 6 ستمبر 2024 تک پاکستان کے لیکوڈ فارن ایکسچینج کے ذخائر کی پوزیشن 14.80 بلین ہے جو کہ بہت مثبت اشارہ ہے۔

اس کے علاوہ حکومت کے مثبت معاشی اقدامات کی وجہ سے پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں کاروبار کا مثبت دن رہا جہاں 100 انڈیکس میں اضافہ دیکھا گیا۔ کاروباری دن کے اختتام پر 100 انڈیکس 365 پوائنٹس کے اضافے سے 79 ہزار 17 پوائنٹس پر بند ہوا۔اسٹاک ایکسچینج میں آج کے ایم آئی 30 انڈیکس 323 پوائنٹس کے اضافے کے ساتھ ایک لاکھ 25 ہزار 120 پوائنٹس پر بند ہوا۔مارکیٹ میں 58 کروڑ شیئرز کے سودے 16.36 ارب روپے میں طے ہوئے جبکہ مارکیٹ کیپٹلائزیشن 36 ارب روپے بڑھ کر 10 ہزار 506 ارب روپے ہے۔

پاکستان اسٹاک ایکسیچنج میں بہتری کے ساتھ ساتھ انٹر بینک میں ڈالر مزید سستا ہوا۔اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق انٹربینک میں ڈالر10 پیسےکمی سے278 روپے 44 پیسے پر بند ہوا ہے۔انٹربینک میں گزشتہ روز ڈالر 278 روپے 54 پیسے پر بند ہوا تھا۔دوسری جانب اوپن مارکیٹ میں ڈالر کابھاؤ 280 روپے 85 پیسے برقرار ہے۔یہ مسلسل تیسراروز ہےکہ ڈالرکی قیمت رکی ہوئی ہے جواس بات کا اشارہ ہے کہ حکومت نے ایک جانب ڈالر مافیا کو لگام ڈالی ہے اور دوسری جانب حکومت کے بہترین اقدامات سے یہ کنٹرول میں ہے۔

سب اہم خبر جومستقبل میں پاکستانی معیشت کیلئے نیک شگون ہے وہ آئی ایم ایف کی بورڈ میٹنگ 25ستمبر کو ہوگی جس میں پاکستان کے لیے خصوصی قرض پروگرام کی توثیق کیے جانے کا امکان ہے۔ڈائریکٹرکمیونیکیشن آئی ایم ایف جولی کوزیک نے پریس بریفنگ میں بتایا کہ آئی ایم ایف بورڈکی میٹنگ 25 ستمبرکو طے ہوئی ہے۔ آئی ایم ایف 25 ستمبر کو پاکستان کے لیے قرض پروگرام منظور کرسکتا ہے۔اس حوالے سے وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ عالمی مالیاتی ادارے(آئی ایم ایف) کے ساتھ 7ارب ڈالر کے قرض پروگرام کے لیے تمام معاملات خوش اسلوبی سے طے پا گئے ہیں اور رواں ماہ آئی ایم ایف بورڈ کے اجلاس میں ان معاملات کو حتمی شکل دے دی جائے گی۔

یاد رہے کہ آج سے 15روز قبل بھی حکومت کی جانب سے پیٹرول کی قیمتوں میں کمی کی گئی تھی جس کا براہ راست اثر عوام پر پڑا، مہنگائی کو کنٹرول کرنے میں مدد ملی، اب بھی امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ عالمی منڈی میں گرتی تیل کی قیمتوں کے باعث حکومت پیٹرول کی قیمتوں میں کمی کرکے اس کا فائدہ عوام تک پہنچائے گی۔حکومت کی جانب سے پیٹرول کی قیمتوں میں کمی کے ساتھ ساتھ بھاری بجلی بلوں میں کمی کیلئے آئی پی پیز کے حوالے سےاقدامات کو بھی سراہا جا رہا ہے جبکہ آئندہ ایک ڈیڑھ ماہ موسم کی تبدیلی سے بجلی کی کھپت کم ہونے سے عوام کو یہاں سے بھی اچھا ریلیف ملے گا۔

مذکورہ بالا حقائق اس بات کی غمازی کرتے ہیں کہ ملک میں عدم استحکام کی وجہ سے معیشت کو نقصان پہنچنے کا بیانیہ بھی اب دم توڑ چکا ہے۔ پاکستان کی معیشت کے حوالے سے چند روز قبل موڈیزنے بھی ریٹنگ میں بہتری کی تھی اور اب آئی ایم ایف کی جانب سے مثبت اشارے اس بات کا ثبوت ہیں کہ پاکستان میں کوئی سیاسی عدم استحکام نہیں ہے صرف چند عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش کی جارہی ہےاور حقیقت یہ ہے کہ پاکستان ہرگز ڈیفالٹ نہیں کر رہا۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *