سولر پینلزکی قیمتیں آدھی سے بھی کم ہوگئیں

سولر پینلزکی قیمتیں آدھی سے بھی کم ہوگئیں

دنیا بھر میں سولر پینلز کی قیمتیں مسلسل کم ہورہی ہیں اور اسی طرح پاکستان میں بھی سول پینلز سستے ہونے کا سلسلہ جاری ہے۔

2022میں 80روپے فی واٹ ملنے والی سولر پلیٹ کی قیمت اب 37روپےفی واٹ تک پہنچ چکی ہے۔ 5کلو واٹ سولر سسٹم کی قیمت 2022کے مقابلے میں 2لاکھ 15ہزار جبکہ 10کلو واٹ سسٹم کی قیمت میں 4لاکھ 30ہزار روپے تک کمی ہوچکی ہے۔ تاہم سولر سسٹم کیلئے ضروری انورٹر اور بیٹریز کی قیمتیں برقرار ہیں۔سولر پینل ڈیلرز کے مطابق سولر پینل فی واٹ قیمت 40روپے سے کم ہوگئی ہے جو کہ 2022کے مقابلے آدھی قیمت ہے۔سولر پینل کی قیمتوں میں کمی کے بعد مختلف اقسام اور برانڈز کے سولر پینل کے اوسط ریٹس 37 روپے تک گرگئے ہیں۔ قیمتوں میں کمی کے حوالے سے سولر پینل ڈیلرز کا کہنا ہے کہ بے تحاشہ سپلائی موجود ہونے کے سبب ریٹس کریش ہوئے ہیں اور صرف 6 ماہ میں سولر پینل کی قیمتیں 30 فیصد کم ہوئی ہیں جب کہ قیمتوں میں کمی کا رجحان مزید جاری رہنے کا امکان ہے۔

 

مزید پڑھیں: جاپانی کمپنی ہونڈا نے اپنی گاڑیاں سستی کر دیں

 

ماہانہ تین سو سے چار سو یونٹس تک بجلی استعمال کرنیوالے صارفین اگر سولر سسٹم لگانا چاہتے ہیں تو جلدی کریں کیونکہ فی الحال قیمتیں کافی کم ہو چکی ہیں ۔ آئی ایم ایف سے معاہدے کے تحت پاکستان میں بجلی کی تمام لاگت صارفین کو منتقل کرنے سے فی یونٹ ستر روپے سے زیادہ ہوگیا ہے۔مہنگی بجلی اور سولر پینلز کی گرتی قیمتوں کے باعث زرعی ،کمرشل،صنعتی اور گھریلو صارفین سولر سسٹم کی تنصیب کو بڑی سنجیدگی سے لے رہے ہیں۔ بڑے سولر نظام میں ساٹھ فیصد لاگت سولر پینلز کی شمار ہوتی ہے لیکن تین واٹ سے چھوٹے نظام میں پینلز کی لاگت بتیس فیصد ہے۔مارکیٹ ذرائع کے مطابق چین نے دنیا بھر میں سو لر پینل کی سپلائی بڑھا کر ریٹ ناقابل یقین حد تک گرا دیئے ہیں۔ماہرین کے مطابق چار پنکھے،ایک ٹی وی،ایک ریفریجیریٹر اور آٹھ ایل ای ڈی لائیٹس کے لئے ڈیڑھ کلو واٹ یا پندرہ سو واٹ کے سولر سسٹم کی تنصیب پر 1 لاکھ 55 ہزار روپے لاگت آئے گی جو کہ گزشتہ برس 2 لاکھ روپے تھی۔ڈیڑھ کلو واٹ کے اس نظام میں شامل 580 واٹس کے 2 پینلز کی لاگت تو 1 لاکھ 9 ہزار روپے سے کم ہوکر 48 ہزار روپے پر آگئی ہے لیکن 185 ایمپئر کی بیٹری 8 ہزار روپئے کے اضافے سے 43 ہزار جبکہ انورٹر کا ریٹ قلت کے باعث 10 ہزار روپئے اضافے سے 45 ہزار روپے تک پہنچ گیا ہے جبکہ 20 ہزار روپے تک وائرنگ اور مزدوری کی مد میں خرچ ہوں گے۔

 

مزید پڑھیں: پاور ڈویژن نے سولر پاور پر فکسڈ ٹیکس لگانے کی خبروں کی تردید

 

نیپرا کی کی رپورٹ کے مطابق جون 2023ء تک نیٹ میٹرنگ نظام میں حکومت کو فرخت کی جانیوالی بجلی میں 66 فیصد حصہ گھریلو صارفین کا تھا اور جون 2024ء تک ملک کی مجمعوعی پیداوار میں سولر کا حصہ مزید بڑھنے کے شواہد مل رہے ہیں۔واضح رہے کہ پنجاب اور سندھ حکومت نے بھی گھریلو صارفین کو سولر سسٹم فراہم کرنے کا دعدہ کر رکھا ہے تاہم سولر سسٹم کب تک گھریلوصارفین کو دیے جائیں گے ابھی معلوم نہیں ہوسکا۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *