جسٹس بابر ستار کے خلاف توہین آمیز مہم، پاکستان تحریک انصاف نے حکومت کو ذ مہ دار قرار دے دیا۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہا ئی کورٹ کے جج جسٹس بابر ستار کے خلاف حکومت کی جانب سے چلائی جانے والی منفی مہم کے حوالے سے پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) کی جانب سے شدید ردعمل دیا گیا ہے۔ ترجمان پاکستان تحریک انصاف نے کہا ہے کہ جسٹس بابر ستار کے خلاف توہین آمیز مہم کی ذمہ دار حکومت ہے۔ ترجمان نے کہا کہ غیر جمہوری عناصر سیاست کے بعد عدلیہ کی تباہی کے ایجنڈے کیلئےسرگرم ہیں، قانون و انصاف کو مقدم رکھنے والے ججز کیخلاف مہم کا مقصد انہیں خوفزدہ کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کے پیچھے وہی کردار ہیں جن کی سیاسی تاریخ ججز سے مرضی کے فیصلے لینے سے بھری پڑی ہے، ججز کواپنے گھٹیا پروپیگنڈا کا نشانہ بنانا سپریم کورٹ پر یلغار کر نیوالے مافیا کا پرانا وطیرہ رہا ہے۔ حالانکہ ملک میں ججز کے خلاف منفی روپے کسی صورت بھی درست نہیں ، اس طرح کے منفی پروپیگنڈے عدلیہ کی توہین کرنے کے مترادف ہیں ۔ ترجمان پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ مجرموں کے اس خاندان کے نشانے پر ہمیشہ وہی ججز رہے ہیں جنہوں نے ملک میں عدل و انصاف کے مطابق فیصلے دیئے ۔
مافیا کو رفیق تارڑ اور جسٹس قیوم جیسے ججز ہی بھاتے ہیں
مرضی کے ریفری کے ساتھ میچ کھیلنے والے مافیا کو رفیق تارڑ اور جسٹس قیوم جیسے ججز ہی بھاتے ہیں۔ واضح رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے جسٹس بابر ستار کی امریکی شہریت کی خبروں کی تردید کردی تھی ۔ ہائیکورٹ نے ایک پریس ریلیز جاری کی تھی جس میں عدالت کا کہنا تھا کہ اعلامیہ اس لیے جاری کیا جا رہا ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ ججز کوڈ آف کنڈکٹ پر عمل درآمد کے لئے پُرعزم ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ بطور ادارہ عوامی اختیار کا استعمال کر رہی ہے اور عوام کو جوا ب دہ ہے۔ جاری اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ جسٹس بابر ستار کے پاس پاکستان کے علاوہ کسی اور ملک کی شہریت نہیں، سوشل میڈیا پر جسٹس بابر ستار کے خلاف ہتک آمیز اور بے بنیاد مہم چلائی جا رہی ہے، جس میں جسٹس بابر ستار کی خفیہ معلومات پوسٹ اور ری پوسٹ کی جا رہی ہیں، جسٹس بابر ستار، اُن کی اہلیہ اور بچوں کے سفری دستاویزات سوشل میڈیا پر پوسٹ کئے جا رہے ہیں۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کا اعلامیہ میں کہنا تھا کہ جسٹس بابر ستار پر حقائق کے منافی الزامات لگائے جا رہے ہیں جو کسی صورت میں قبول نہیں ۔
جسٹس بابرستار نے اپنے تمام اثاثے محنت سے بنائے
جسٹس بابرستار کے خلاف توہین آمیز مہم کا حقائق سے کوئی تعلق نہیں۔ اُن کی پراپرٹیز اور ٹیکس ریٹرنز کے دستاویزات کی بھی تفصیلات سوشل میڈیا پر پوسٹ کی جا رہی ہیں، جسٹس بابر ستار نے بطور جج ایسا کوئی کیس نہیں سنا جس میں اُن کی فیملی کے کسی ممبر کا کوئی فائدہ ہو، جسٹس بابر ستار کی پاکستان اور امریکہ میں جائیدادیں ہیں، وہ اثاثے اُنہوں نے جج بننے سے قبل ہی ٹیکس ریٹرنز میں ظاہر کر رکھے ہیں اور بطور جج تعیناتی سے پہلے جوڈیشل کمیشن نے اُن کی سکروٹنی کی تھی، جسٹس بابر ستار کے تمام اثاثے موروثی ہیں یا انہوں نے اپنی وکالت کے دوران بنائے، وہ کسی بھی کاروبار کے انتظامی امور میں شامل نہیں ہیں۔ اعلامیہ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ جسٹس بابر ستار کی امریکہ میں وکالت کے دوران اُن کی غیرمعمولی قابلیت کی وجہ سے انہیں مستقل امریکی رہائش کا کارڈ دیا گیا تھا، اُنہوں نے 2005ء میں امریکہ میں وکالت چھوڑ دی تھی اور پاکستان منتقل ہو گئے ۔ جسٹس بابر ستار کے بیوی اور بچے پاکستان اور امریکہ دونوں ملکوں کے شہری ہیں لیکن اُن کے جج بننے کے بعد جسٹس بابر ستار مستقل پاکستان منتقل ہو گئے اور اب وہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں رہائش پذیر ہیں۔