قومی کرکٹ ٹیم کے کھلاڑی متحد ہوں تو پھر جیت بھی حاصل ہوتی ہے ، وزیر داخلہ و چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی )محسن نقوی نے قومی ٹیم کے اتحاد میں مسائل کا اعتراف کرلیا۔
تفصیلات کے مطابق قذافی اسٹیڈیم لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر داخلہ و چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ محسن نقوی نے کہا کہ نیوزی لینڈ کے خلاف 5ویں ٹی ٹوئنٹی میں اگرقومی کرکٹ ٹیم متحد ہو تی تو آپ دیکھتے ہماری ٹیم نے جیت ہی جانا تھا، لیکن ایسا نہیں ہوا ۔ حالانکہ نیوزی لینڈ کی ٹیم اتنی مضبوط نہیں تھی ، اس کے باوجود ٹی ٹوئنٹی سیریز برابر کرنا کوئی بڑا کارنامہ نہیں ہے۔ ٹیم میں چھوٹے موٹے مسائل بھی ہوں تو مشکلات ہوتی ہیں، صحافی کے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جب ٹیم متحد ہوئی تو وہ جیت گئی۔ کیا آپ نے اس سے پہلے کوئی مسئلہ محسوس کیا تھا؟ وزیر داخلہ و چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ محسن نقوی نے ان مسائل کے اعتراف کے ساتھ ساتھ ٹیم کے اندر چیلنجز سے نمٹنے کے لئے ایک عملی نقطہ نظر بھی بتایا، ا نہوں نے کہا کہ دیکھو، ہر جگہ مسائل ہوتے ہیں، یہاں تک کہ اگر ایک گھر میں دو بھائی ہوں تو ان کے بھی مسئلے ہوتے ہیں، بھائیوں کے بھی آپس میں جھگڑے ہوتے ہیں اور گھر میں مسائل جنم لیتے ہیں۔
اگر ہم کہیں کہ کوئی نہیں تو ہم صرف اچھی بات چیت میں مصروف ہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ ٹیم اب متحد ہے، میری سوچ الگ، اگلا بندہ کسی اور سوچ کے ساتھ آئے گا، استحکام آئے تو سب کا فائدہ ہوگا، ہماری پہلی ترجیح ملک کے ہر شعبے میں استحکام لانا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں چیئرمین پی سی بی محسن نقوی نے کہا ہے کہ بابراعظم کے بارے میں فیصلہ سلیکشن کمیٹی پر چھوڑ دیا ہے، میری خواہش ہے بابر اعظم کی کپتانی کا فیصلہ طویل عرصے تک رہے، ابھی بابر اعظم چیمپئنز ٹرافی 2025 تک کے لئے کپتان ہیں، نائب کپتان کے انتخاب سمیت کس کھلاڑی کو لانا کسی کو نہیں ، یہ اختیار میرے نہیں سلیکشن کمیٹی کے پاس ہے۔ ان کا کہنا تھا اس وقت حکومت اور پاکستان کرکٹ بورڈ مستحکم ہے، تبدیلیاں ہوتی رہتی ہیں، ہم نے غیر ملکی کوچز کے ساتھ مقامی کوچز کا کمبی نیشن اس لئے بنایا ہے تاکہ ہم اپنی غلطیوں کی نشاندہی کر کےا نہیں بہتر کر یں۔ غیر ملکی کوچز کو لانے کا مقصد قومی کرکٹ ٹیم کی بہتری ہے، انہوں نے مزید کہا کہ کسی کھلاڑی کو ا نگریزی نہیں آتی تو وہ اظہر محمود سے سیکھے گا۔