پاکستان نے سعودی عرب سے 32 بلین ڈالر سے زیادہ کی سرمایہ کاری حاصل کرنے کےلیے ریاض کو سب سے زیادہ شرح منافع انٹرنل ریٹرننگ ریٹ (آئی آر آر) کے تحت25 سے زائد ممکنہ منصوبوں میں سرمایہ کاری کی پیشکش کر دی جوکہ پاکستان کے چین کیساتھ اقتصادی راہداری کے تحت کیے گئے ’’سی پیک ‘‘معاہدوں سے کہیں زیادہ ہے۔ سی پیک منصوبے کے معاملے میں آئی پی پیز سے متعلق منصوبوں کا شرح منافع 34 فیصد رکھا گیا تھا۔
سعودی عرب کی جانب سے درمیانی اور طویل مدتی بنیادوں پر یہ ممکنہ سرمایہ کاری اگر عملی شکل اختیار کر جاتی ہے تو پاکستان کے تعلیم یافتہ اور ہنر مند نوجوانوں کو روزگار کے مواقع فراہم کرنے کیساتھ ساتھ افراط زر کو کم کرنے میں بھی مدد ملے گی۔
تاہم یہ خدشہ بھی موجود تھا کہ ملک کو ادائیگی کے توازن کے بحران کے خطرے کا سامنا کیے بغیر منافع کی واپسی کو یقینی بنانے کے لیے زرمبادلہ کے ذخائر کو مزید جمع کرنے کی ضرورت پڑسکتی ہے۔
اس کے علاوہ پاکستان کی جانب سے سعودی عرب کو یقین دلایا گیاہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ 3 ارب ڈالر کے اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ (ایس بی اے) پروگرام کے تحت معاہدہ کیا گیا ہے۔ حکومت ایک نئے بیل آؤٹ پیکج کے لیے تیار ہےجس سے سٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے پاس موجود زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہو جائے گا۔
IRR کے تحت پنجاب میں صنعتی فیڈ لاٹ فیٹننگ فارم کے لیے KSA سرمایہ کاری کے حصول کے لیے 25.4 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کے لیے 34 فیصد کی پیشکش کی گئی ہے جس کے تحت یہ 30,000 فیڈ لاٹ جانوروں کی پرورش کرے گا جس سے سالانہ گوشت کی پیدوار 6ہزار ٹن ہوگی۔
انٹرنل ریٹرننگ ریٹ 14-15 فیصد سے 40 فیصد کے درمیان ہے اور کچھ منصوبوں میں یہ 50 فیصد تک بھی ہے۔
بلوچستان کے ضلع خضدار میں گرین فیلڈ مائن ڈیویلپمنٹ کے لئے2اعشاریہ 5ملین ٹن کی پروسیسنگ سہولت کے ساتھ 154 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کی ضرورت ہے جس میں بیریٹ (بی اے ایس او 4(لیڈ (پی بی) اور زنک (زیڈ این) شامل ہیں یہ30 سال سے زائدکا منصوبہ ہو گا ۔ ریکوڈک اور تھر کول کے بعد یہ کان کنی کا تیسرا بڑا منصوبہ ہوگا۔اس کا انٹرنل ریٹرننگ ریٹ 50 فیصد پر دیا گیا ہے۔
فوجی اور سویلین قیادت کی جانب سے مشترکہ طور پر چلائی جانے والی خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (ایس آئی ایف سی) نے رواں ہفتے سعودی وفد کو بتایا کہ غیر ملکی زرمبادلہ کے منافع کی واپسی میں متاثر کن اضافہ ہوا ہے کیونکہ مالی سال 2024 کے جولائی تا فروری کے عرصے میں یہ منافع694 ملین ڈالر تک پہنچ گیا جو مالی سال 2023 کے اسی عرصے میں 220 ملین ڈالر تھا۔
ایس آئی ایف سی کے اعلیٰ حکام نے رواں ہفتے سعودی عرب کے اعلیٰ حکام کے سامنے سات دعوے کیے تاکہ انہیں اس بات پر قائل کیا جا سکے کہ پاکستان ان کی ممکنہ سرمایہ کاری کے لیے مطلوبہ جگہ ہونا چاہیےجن میں معاشی استحکام اور کثیر شعبہ جاتی ترقی، آئی ایم ایف پروگرام ریویو (مارچ 2024) کی کامیاب تکمیل، ایف ایکس منافع کی واپسی میں 3 گنا اضافہ، مالی سال 24/25 کے دوران افراط زر میں کمی کا امکان، مارکیٹ بیسڈ ایکسچینج ریٹ ، SIFC کے اقدامات کی وجہ سے سرمایہ کاری کے ماحول میں بہتری اور پرائیویٹ سیکٹر کی قیادت میں نمو – نجکاری، پی پی پی اور ریاستی اثرات میں کمی شامل ہیں ۔
اس کے علاوہ حکومت نے دیامر بھاشا ڈیم منصوبے کی بھی نشاندہی کی ہے جس میں 1.2 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی گئی ہے۔ پاکستان نے ایک لگژری فائیو سٹار ہوٹل کی فزیبلٹی کے انعقاد کے لیے بھی سرمایہ کاری کی درخواست کی ہے جس کے لیے کیپٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کے پاس زمین دستیاب ہے۔