غزہ میں ہونیوالے حملوں میں شہدا کی تعداد 33ہزار سے تجاوز کر گئی۔
شمالی ، وسطی غزہ اور رفح میں اسرائیلی حملوں میں اب تک 60 سے زیادہ فلسطینی شہید ہوچکے ہیں جبکہ 7اکتوبر سے اب تک گزشتہ 6 ماہ میں شہداکی مجموعی تعداد 33ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں جنگ بندی قرار داد کی منظوری کے باوجود اسرائیل کی ڈھٹائی برقرار ہے اور غزہ کے معصوم لوگوں پر ظلم کے پہاڑ توڑے جارہے ہیں۔چند روز قبل عالمی عدالت نے بھی اسرائیل کو غزہ کے لوگوں کی نسل کشی سے روکنے کا حکم دیاتھا۔
جنگ بندی کے حوالے سے حماس رہنما اسامہ حمدان کا کہنا ہے کہ جنگ بندی بات چیت میں ابھی کوئی پیشرفت نہیں ہوئی۔ہماری تمام تر مثبت کوششوں کے باوجود مذاکرات جمود کا شکار ہیں۔ اُسامہ حمدان کا کہنا ہےکہ قابض حکومت جنگ بندی مذاکرات سے بھاگ رہی ہے، مذاکرات ایک شیطانی دائرے میں پھنس گئے ہیں، اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو معاہدے تک پہنچنے میں روڑے اٹکا رہے ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ اسرائیلی وزیراعظم کو یرغمالیوں کو چھڑانے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔خیال رہےکہ امریکی حمایت سے مصر اور قطر کی ثالثی میں غزہ میں جنگ بندی معاہدے کے لیے کی گئی کوئی کوشش ابھی تک کامیاب نہیں ہوئی ہے۔
دوسری جانب ایران نے امریکا پر الزام عائد کیا ہے کہ اسرائیل کو نہ روکنے کی وجہ سے اب اسرائیلی جارحیت لبنان اور شام تک پہنچ چکی ہے۔ایرانی وزیر خارجہ امیر عبداللہیان کی یورپی یونین کے خارجہ پالیسی کے اہلکار جوزف بوریل کیساتھ ٹیلی فونک گفتگو ہوئی۔ گفتگو میں ان کا کہنا ہے کہ امریکا اسرائیل کے جنگی جرائم روکنے میں سنجیدہ نہیں ہےبلکہ بے جا حمایت کر رہا ہے ۔ امریکی حمایت کی وجہ سے اسرائیل نے غزہ کے بعد لبنان اور شام میں بھی جارحیت شروع کر دی ہے۔ایرانی وزیر خارجہ نے یورپی ممالک سے شکوہ کیا کہ وہ ایران سے تو ہمیشہ تحمل سے کام لینے کا مطالبہ کرتے ہیں لیکن شام میں ایرانی سفارتخانے پر ہونیوالے حملے کی مذمت نہیں کی گئی۔ایرانی وزیر خارجہ نے یورپی یونین سے توقع کی کہ وہ خلاف ِ قانون اسرائیل کے ایرانی سفارتخانے پر حملے کی مذمت کریں گے۔