سابق وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کا کہنا ہے کہ ججز کوملنے والے دھمکی آمیزخطوط کی بینیفشری تحریک انصاف ہے، حکومت کبھی نہیں چاہے گی ایسا کچھ ہو ۔جس نے یہ شرارت کی وہ تحریک انصاف کا ہمدرد ہوگا۔
ججز کو ملنے والے دھمکی آمیز خطوط میں بال صاف کرنیوالا پائوڈر نکلا۔ اینکر پرسن محمد مالک کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیر داخلہ نے کہا کہ 6ججز نے اپنے خط میں کسی افسر یا شخص پر نام لے کر الزام نہیں لگایا کہ کون ان پر دبائو ڈال رہا تھا جبکہ شوکت صدیقی نے تواپنے الزامات میں جنرل فیض کا نام لیا۔ عدلیہ خود اس عمل میں ملوث تھی اور اس وقت کا چیف جسٹس اور جسٹس اعجاز الاحسن سہولتکار تھا۔ ججز کے الزامات پر ہونیوالی انکوائری میںسابق چیف جسٹس ثاقب نثار اور جنرل فیض کا ٹرائل کریں اور پھر اس سارے عمل کا جو بینیفشری کا اس کو بھی بُلا کر سزا دیں۔عدلیہ کے ملوث لوگوں کو بھی سزا دیں۔لیکن میرا نہیں خیال ایسا ہوگا۔
چیف جسٹس کے عہد ے کی تین سال مدت متعین کرنے سے متعلق خبر پر تبصرہ کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ نے کہا کہ اگر ایسا کوئی عمل ہوتا ہے تو میرا خیال ہے کہ موجودہ چیف جسٹس کو ایکسٹینشن نہیں لینی چاہئےاور جہاں تک میرا خیال ہے کہ قاضی فائز عیسیٰ اس کا فائدہ نہیں اُٹھائیں گےلیکن میرے علم میں نہیں کہ حکومت ایسا کوئی اقدام کرنے جارہی ہو۔ اینکرپرسن محمد مالک نے سوال کیا کہ مریم نواز فیصل آباد گئیں تو آپ وہاں موجود نہیں تھے۔ جس کے جواب میں رانا ثنا اللہ نے کہا کہ انہیں اس پروگرام کا پتہ تقریباََ پونے 12بجے پتہ چلا تھا اور کیونکہ وہ لاہورمیں موجود تھے لہٰذا وہ نہیں جاسکے۔
اینکر پرسن نے رانا ثنا اللہ سے ایک اور سوال کیا کہ انہیں سینیٹ کا ٹکٹ کیوں نہیں ملا تو انہوں نے کہا ایسی کیا وجہ تھی کہ مجھے سینیٹ کا ٹکٹ لینا چاہئے تھا۔ سینیٹ ٹکٹ کیلئے 3سال سے لوگ لائن میں لگے ہوئے تھے تو میں کیوں کہتا کہ انہیں چھوڑ کر مجھے سینیٹ کا ٹکٹ دیدیں۔ ایک اور سوال کے جوا ب میں رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ جاوید لطیف اپنی شکست کو تسلیم نہیں کر رہےاور وہ اس کا جواز ڈھونڈ رہے ہیں۔ میرے حلقے میں دھاندلی کے کوئی شواہد نہیں ملے۔ جس کو جتنا ووٹ پڑا اس کا وہی ووٹ نکلا۔ رانا ثنا اللہ سے پوچھا گیا کہ کیا یہ حکومت چل پائیگی کیوں وزیراعظم شہباز شریف اپنی مرضی کا وزیر خزانہ اور وزیر داخلہ نہیں لگوا سکے جس کے جواب میں رانا ثنا اللہ نے کہا فیصلے تو ہم سیاستدان ہی کرتے ہیں۔
محسن نقوی کو آئی پی پی نے ووٹ دیا اور فیصل واوڈاکو ایم کیو ایم اور پیپلزپارٹی جو سندھ میں ایک دوسرے کے خون کی پیاسی ہیں انہوں نے متفقہ ووٹ دیا تو وہاں تو شہباز شریف کا کوئی کام نہیں تھا۔ ایک اور سوال کے جوا ب میں انہوں نے کہا کہ ہماری جیل اور بانی پی ٹی آئی کی جیل کیسے برابر ہے۔اس نے 9مئی کیا ،اس نے بغاوت کی۔عمران خان پر ہونیوالے مقدمات توسو فیصد سچے ہیں۔توشہ خانہ کا مقدمہ سو فیصد سچا ہے۔عمران خان ، نواز شریف اور زرداری کے کیسز میں فرق ہے۔نواز شریف اور زرداری نے گاڑیاں نکلوا کر بیچ کر قیمت ادا نہیں کی۔نواز شریف نے اس وقت کے رول کے مطابق پوری رقم ادا کرکے گاڑی لی۔عمران خان نے گھڑی چوری کرکے اس کو بیچنے کے بعد اس کی رقم جمع کروائی۔