جنرل فیض حمید کےموبائل سے 60 فیصدڈیٹا پی ٹی آئی کا نکلا،منصور علی خان کے انکشافات

جنرل فیض حمید کےموبائل سے 60 فیصدڈیٹا پی ٹی آئی کا نکلا،منصور علی خان کے انکشافات

سینئر اینکر پرسن منصور علی خان نے اپنے ذرائع کے حوالے سے انکشاف کیا ہے کہ سابق ڈی جی آئی ایس آئی جنرل ریٹائرڈ فیض حمید کے خلاف کورٹ مارشل کی کارروائی جاری ہے۔ اس کارروائی کے دوران ان پر چار مختلف سنگین الزامات عائد کیے گئے ہیں، فیض حمید کے موبائل اور دیگر الیکٹرانک ڈیوائس سے پی ٹی آئی کا 60 فیصد ڈیٹا نکلا ہے۔

یوٹیوب پر اپنے وی لاگ میں منصور علی خان نے کہا کہ انہیں ذرائع نے بتایا کہ جنرل فیض حمید پر چار مختلف نوعیت کے الزامات عائد کیے گئے ہیں، جن کی تحقیقات ہو رہی ہیں۔ جنرل فیض پر پہلا الزام ایک ہاؤسنگ سوسائٹی “ٹاپ سٹیز” پر مبینہ قبضے سے متعلق ہے۔ اس کیس میں ان پریہ الزامات ہیں کہ انہوں نے غیر قانونی طور پر سوسائٹی کی زمین پر قبضہ کیا، جس پرملٹری عدالت میں کارروائی جاری ہے۔

انہوں نے کہا کہ دوسرے الزام کے مطابق جنرل فیض نے اپنے گھر کے سامنےزمین پرپارک تعمیر کروایا۔ ذرائع کے مطابق اس پارک کی تعمیر کا تخمینہ دو کروڑ روپے لگایا گیا تھا، تاہم انہوں نے مبینہ طور پر صرف 24 لاکھ روپے ادا کیے۔ یہ تعمیر بحریہ ٹاؤن کے تعاون سے ہوئی، اور اس معاملے میں بحریہ ٹاؤن کے مالک ملک ریاض کا نام بھی سامنے آیا ہے۔

سینئر اینکر پرسن نے مزید کہا کہ تیسرا سنگین الزام ان کی الیکٹرانک ڈیوائسز سے متعلق ہے، جن میں ان کے لیپ ٹاپ اور موبائل فون شامل ہیں۔ ان ڈیوائسز سے مبینہ طور پر ٹاپ سیکرٹ دستاویزات برآمد ہوئیں، جو ان کے ریٹائرمنٹ کے بعد بھی ان کے قبضے میں تھیں۔ ان دستاویزات کے ممکنہ غیر قانونی استعمال یا افشا سے متعلق تحقیقات جاری ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ذرائع نے بتایا کہ چوتھے الزام میں جنرل فیض حمید اپنی ریٹائرمنٹ کے بعد بھی 51 مختلف سیاست دانوں کے ساتھ رابطے میں رہے۔ ذرائع کے مطابق ان سیاست دانوں میں سے 60 فیصد کا تعلق پاکستان تحریک انصاف سے تھا، جبکہ باقی 40 فیصد دیگر سیاسی جماعتوں سے وابستہ تھے۔ اس الزام کے تحت ان کے سیاسی معاملات میں مداخلت اور اثر و رسوخ کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔

مزید ویڈیو میں ملاحظہ کریں:

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *