سینیٹر عرفان صدیقی کا تحریکِ انصاف کی جانب سے دو مطالبات پیش نہ کرنے پر حیرت کا اظہار

سینیٹر عرفان صدیقی کا تحریکِ انصاف کی جانب سے دو مطالبات پیش نہ کرنے پر حیرت کا اظہار

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر عرفان صدیقی نے تحریکِ انصاف کی جانب سے مذاکراتی عمل میں دومطالبات تحریری طورپر پیش نہ کرنے پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ابھی تک عمران خان سے سے آپ کوئی منظوری نہیں لے سکے، یہ اس ملاقات کے ساتھ کچھ اور اضافی چیزیں چاہتے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ (ن) کے رہنما سینٹر عرفان صدیقی نے نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کیجانب سے کہا جاتا ہے ہماری تین سےچار ماہ کی حکومت ہے، پھر 3،4 ماہ کی حکومت سے کیوں مذاکرات کرتے ہو، خدشات کے باوجود ہم نیک نیتی سے بات چیت کرنا چاہتے ہیں۔

سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ حیرت ہے کہ ڈیڑھ ماہ میں یہ ہوم ورک کیوں نہیں کرسکے، 2 مطالبات یہ تحریری طور پر نہ لاسکے، ابھی تک عمران خان سے سے آپ کوئی منظوری نہیں لے سکے، یہ اس ملاقات کے ساتھ کچھ اور اضافی چیزیں چاہتے ہیں۔ عرفان صدیقی نے کہا کہ بیانات کی گولہ باری اس سطح پر نہیں ہونی چاہیئے، کہتے ہیں 3،4 ماہ کی حکومت ہے، پھر 3،4 ماہ کی حکومت سے کیوں مذاکرات کرتے ہو۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ اسٹیبلشنٹ کے دروازے پر دستک دیتے رہے، اسٹیبلشمنٹ کے روشن دان سے کسی نے جھانک کر نہیں دیکھا، ہمارے دروازے پر کھڑے ہوکر کسی اور روشن دان میں نہ جھانکیں، جو دروازہ نہیں کھلا اس میں تانک جھانک نہ کریں، خدشات کے باوجود ہم نیک نیتی سے بات چیت کرنا چاہتے ہیں۔

اس سے قبل سینیٹر عرفان صدیقی نے پی ٹی آئی قیادت پر سوالات کی بوچھاڑ کرتے ہوئے کہا کہ اگر حکومت بے اختیار ہے تو کمیٹی کیوں بنائی، تین چار ماہ کی حکومت کے ساتھ مذاکرات کیوں کرتے ہو؟

عرفان صدیقی نے کہا کہ مذاکرات پی ٹی آئی کی خواہش پر شروع کیے گئے، 5 دسمبر کو کمیٹی بنادی، ایک مہینہ ہوچکا مطالبات کو حتمی شکل نہیں دے پارہے، اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ معاملات ٹھیک کرنا ہمارا کام ہے، پی ٹی آئی اسٹیبلشمنٹ کے دروازے پر بھلے دستک دیتی رہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے دروازے پر کھڑے ہو کر کہیں اور کیوں جھانکتے ہیں؟ ڈیڑھ سال سے وہ کوشش کر رہے ہیں کوئی دروازہ نہیں کھلا، ہم ایک آزاد ملک ہیں اپنے فیصلے خود کرتے ہیں۔ مسلم لیگ ن کے سینیٹر نے مزید کہا کہ شکیل آفریدی کو تو لے جانہیں سکے، یہاں بھی کوشش کرلیں، کیوں باہر کی قوت کو یہ جواز دیتے ہیں کہ وہ دخل اندازی کریں۔

یاد رہے کہ پی ٹی آئی اور حکومت کے درمیان مذاکرات کا عمل جاری ہے، اس حوالے سے دونوں فریقین کے درمیان بات چیت کے سیشنز بھی ہوچکے ہیں، پی ٹی آئی نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کی رہائی اور کارکنوں کے خلاف کریک ڈاؤن کی تحقیقات کے لیے عدالتی کمیشن بنانے کے مطالبات رکھے تھے۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *