پاکستان میں چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ اور دو ممبران نثار درانی (ممبر سندھ) اور شاہ محمد جتوئی (ممبر بلوچستان) کی ریٹائرمنٹ میں صرف 18 روز باقی رہ گئے، تاہم نئے چیف الیکشن کمشنر اور ممبران کی تعیناتی کے حوالے سے مشاورت کا عمل تاحال شروع نہیں ہو سکا۔
آئین کے مطابق وزیرِ اعظم اور اپوزیشن لیڈر کے درمیان چیف الیکشن کمشنر اور الیکشن کمیشن کے ممبران کی تعیناتی کے لیے مشاورت کرنا ضروری ہوتا ہے۔ اگر وزیرِ اعظم اور اپوزیشن لیڈر میں کسی ایک نام پر اتفاق نہ ہو سکے تومعاملہ پارلیمانی کمیٹی کو بھجوا دیا جاتا ہے۔
اسپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے حکومت اور اپوزیشن کے 12 ارکان پر مشتمل پارلیمانی کمیٹی تشکیل دی جاتی ہے۔ وزیر اعظم اور اپوزیشن لیڈر میں اتفاق رائے نہ ہونے پر ہر پوسٹ کےلئے تین نام کمیٹی کو بھجوا دیے جاتے ہیں۔
آئینی طریقہ کار کے مطابق اگر کمیٹی میں بھی اتفاق رائے نہیں ہوتا تو معاملہ سپریم کورٹ کے حوالے کر دیا جاتا ہے۔
نئے چیف الیکشن کمشنر اور ممبران کی تعیناتی کے لیے 45 دن کا وقت مقرر کیا گیا ہے۔ اس دوران موجودہ چیف الیکشن کمشنر اور ممبران اپنے عہدوں پر کام کرتے رہیں گے۔
نئے چیف الیکشن کمشنر کے لیے 68 سال سے کم عمر کے سابق سپریم کورٹ ججز، ٹیکنوکریٹس اور بیوروکریٹس اہل ہیں جبکہ الیکشن کمیشن ممبر بننے کے لیے 65 سال سے کم عمر کے ہائیکورٹ کے ریٹائرڈ ججز، بیوروکریٹس اور ٹیکنوکریٹس کو اہل قرار دیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ موجودہ چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ، ممبر سندھ نثار درانی اور ممبر بلوچستان شاہ محمد جتوئی 26 جنوری کو اپنے عہدوں سے ریٹائر ہو جائیں گے اور تاحال نئے الیکشن کمیشنر اور ممبران کے لیے کوئی نام سامنے نہیں آ سکے۔