اسلام آباد: مری ٹورسٹ گلاس ٹرین منصوبے کی فزیبلٹی رپورٹ 30 اپریل 2025 تک مکمل ہونے کی توقع ہے، نہ صرف سیاحت بلکہ اسٹریٹجک اہمیت بھی اختیار کر رہا ہے۔
منصوبے کی مظفرآباد تک ممکنہ توسیع سے خطے میں معاشی و سفری رابطوں کو مزید تقویت مل سکتی ہے۔سابق جنرل مینیجر پاکستان ریلوے اور موجودہ سی ای او سینٹر آف ایکسیلنس ان ٹرانسپورٹ اینڈ ریلوے انجینئرنگ، اشفاق خٹک کے مطابق یہ منصوبہ سیاحت کے علاوہ خطے کی اسٹریٹجک اہمیت کے لیے بھی ایک اہم سنگِ میل ثابت ہو سکتا ہے۔
منصوبے کی پہلی فزیبلٹی اسٹڈی نیشنل انجینئرنگ سروسز پاکستان (نیسپاک) کے ذریعے مکمل کی جا رہی ہے جو اپریل 2025 تک مکمل ہوگی۔ منظوری کے بعد یہ منصوبہ بین الاقوامی ٹینڈرنگ کے ذریعے عملی جامہ پہنایا جائے گا اور اسے عوامی و نجی شراکت داری کے ماڈل پر نافذ کیا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق منصوبے کے دوسرے مرحلے کی فزیبلٹی اسٹڈی سابق وزیراعظم نواز شریف کے دورِ حکومت میں کشمیر ریلوے اقدام کے تحت مکمل ہو چکی تھی۔ یہ منصوبہ بھارت کی جموں-سرینگر-بارہ مولا ریلوے لائن کی طرز پر بنایا جا رہا ہے۔ پہلے مرحلے میں اسلام آباد کے مارگلہ ریلوے اسٹیشن سے بھارہ کہو، پھروہا موڑ، گھوڑا گلی، جھیکا گلی اور بھوربن تک 55 کلومیٹر ریلوے ٹریک تعمیر کیا جائے گا۔
اشفاق خٹک نے نیسپاک کے ساتھ تکنیکی مشورے کیے اور پاک آسٹریا انسٹی ٹیوٹ آف اپلائیڈ سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی کے ساتھ اشتراک میں منصوبے کی اہمیت پر زور دیا ہے۔
اشفاق خٹک کے مطابق منصوبے میں جدید حفاظتی نظام شامل ہوگا جو برفباری کے دوران بھی ٹرین کی مسلسل اور محفوظ حرکت کو یقینی بنائے گا۔ ٹریک کے لیے براڈ گیج یا اسٹینڈرڈ گیج سسٹم استعمال کیا جائے گا جس میں کوگ اینڈ پینین ریک ٹیکنالوجی شامل ہوگی۔
یہ منصوبہ نہ صرف سیاحت کو فروغ دے گا بلکہ خطے کی اسٹریٹجک پوزیشننگ اور علاقائی رابطے کو بھی مضبوط کرے گا۔ بھارت کے زیر انتظام جموں و کشمیر میں فعال ٹورسٹ ٹرین کے جواب میں یہ منصوبہ ایک مثبت اور مؤثر قدم ثابت ہو سکتا ہے۔