ڈسٹرکٹ اینڈسیشن کورٹ اسلام آباد نے پی ٹی آئی رہنما اعظم خان سواتی کی دفعہ 144 کیخلاف ورزی کے کیس میں ضمانت کنفرم کر دی۔
عدالت نے رہنما تحریک انصاف کی پانچ ہزار روپے مچلکوں کی عوض ضمانت منظور کی ۔ اعظم سواتی اپنے وکیل علی بخاری کے ساتھ ایڈیشنل جج اویس محمد کی عدالت پیش ہوئے، وکیل علی بخاری نے درخواست ضمانت پر دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اس کیس میں اعظم سواتی گرفتار ہوئے اور اگلے ہی روز ضمانت ہوگئی ۔ وکیل علی بخاری نے عدالت میں کہا کہ عدم پیشی پر اعظم سواتی کی ضمانت خارج کرکے اشتہاری قرار دے دیا گیا۔ اس کیس میں تمام دفعات قابل ضمانت ہیں۔
وکیل علی بخاری علی بخاری نے دورانِ سماعت سپریم کورٹ، ہائیکورٹ کے فیصلوں کے حوالے دیئے، اور کہا کہ دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر مدعی ضلع انتظامیہ کا صرف متعلقہ افسر بن سکتاہے، اس کیس میں پولیس افسر کو مدعی بنایا گیا ہے جو غیر قانونی ہے۔ عدالت نے دلائل سننے کے بعد اعظم سواتی کی ضمانت کنفرم کر دی۔واضح رہے کہ اعظم سواتی کےخلاف 2014 کے دھرنوں میں دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
خیال رہے کہ تین روز قبل ہفتے کے روز انسداد دہشتگردی کی عدالت میں جوڈیشل کمپلیکس احتجاج اور توڑ پھوڑ کیس میں اعظم سواتی کی درخواست پر سماعت ہوئی تھی ۔ سماعت کے دوران جج نے استفسار کرتے ہوئے تفتشی افسر سے کہا تھا کہ ملزم کی کسٹڈ چاہیے یا نہیں ؟ تفتیشی افسرنے جواب میں دیا تھا کہ ملزم کی اب مزید کسٹڈ ی درکار نہیں ہے۔
جس پر عدالت نے پی ٹی آئی رہنما کی توپھوڑ کیس میں ضمانت منظور کنفرم کر دی۔ دوسری جانب متنازعہ ٹویٹ کیس میں اعظم سواتی کی 23 اپریل تک ضمانت منظور کرلی گئی ہے۔ ڈسٹرکٹ اینڈسیشن کورٹ اسلام آباد نے سابق سینیٹر اور رہنما تحریک انصاف اعظم سواتی کی عبوری ضمانت 23 اپریل تک منظور کر لی اور انہیں شامل تفتیش ہونے کا حکم دے دیا۔