امریکہ کے 47ویں صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حلف اٹھانے کے بعد پہلے ہی دن کئی بڑے فیصلے کرتے ہوئے سابق صدر جو بائیڈن کے 78 صدارتی احکامات منسوخ کر دیے۔ وائٹ ہاؤس پہنچتے ہی انہوں نے متعدد نئے ایگزیکٹو آرڈرز پر دستخط کیے جن میں ملکی معیشت، ماحولیاتی پالیسی، اور بین الاقوامی تعلقات سے متعلق اقدامات شامل ہیں۔
صدر ٹرمپ نے اپنے خطاب میں مخالفین سے انتقام نہ لینے کا وعدہ کرتے ہوئے امریکی آئین اور آزادیٔ اظہار کے تحفظ کا عہد کیا۔ انہوں نے پیرس ماحولیاتی معاہدے سے علیحدگی اور الیکٹرک گاڑیوں کے فروغ کے بائیڈن دور کے اہداف منسوخ کر دیے۔ ٹرمپ نے امریکی معیشت کو درپیش چیلنجز پر قابو پانے کے لیے فوری اقدامات کا اعلان کیا۔ انہوں نے مہنگائی پر قابو پانے کے لیے نئی حکمت عملی اپنانے کا عہد کیا اور میکسیکو و کینیڈا پر ممکنہ ٹیرف عائد کرنے کی بات کی۔
جنوبی سرحد پر ایمرجنسی نافذ کرنے اور غیر قانونی تارکین وطن کے داخلے پر قابو پانے کے لیے اقدامات کیے گئے ہیں۔ انہوں نے بارڈر سیکیورٹی کے لیے اسپیشل فورسز تعینات کرنے کا اشارہ دیا۔
صدر ٹرمپ نے اظہار رائے کی آزادی کو یقینی بنانے کے لیے سنسرشپ مخالف ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کیے۔ انہوں نے ٹک ٹاک کے حوالے سے اہم فیصلے کرتے ہوئے چینی کمپنی کے ساتھ نئی ڈیل کا عندیہ دیا اور ناکامی کی صورت میں چین پر پابندیاں عائد کرنے کی دھمکی دی۔
اس کے علاوہ ٹرمپ نے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے جلد ملاقات کا اعلان کیا اور وینزویلا سے تیل کی خریداری بند کرنے کا وعدہ کیا۔ انہوں نے گرین لینڈ کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ یہ عالمی سلامتی کے لیے ضروری ہے۔ انھوں نے کیپٹل حملے میں ملوث 1500 افراد کو معاف کرنے کا حکم دیا اور آف شور ڈرلنگ پر پابندیاں ختم کرنے کا فیصلہ کیا۔ انھوں نے باور کرایا کہ ان کے اقدامات جمہوریت کے فروغ اور امریکی عوام کی خدمت کے لیے ہیں۔
ٹرمپ کے پہلے دن کے اقدامات نے واضح کر دیا کہ وہ ایک نئی سمت میں پالیسیوں کو لے جانے کا عزم رکھتے ہیں جس سے ان کی آئندہ کی حکمت عملی کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔