وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہےاور کہا ہے کہ اگر ٹیکس ریونیو میں اضافہ نہ ہوا تو حکومت کو تنخواہ دار طبقے اور صنعتوں پر ٹیکس بڑھانے کی ضرورت پڑے گی۔
کراچی میں فیوچر سمٹ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ معیشت کی بہتری کے لیے اصلاحات کی گئی ہیں اور اس میں کچھ کامیابیاں بھی ملی ہیں، مگر ملک کو آگے بڑھانے کے لیے نجی شعبہ ہی بہتر طریقے سے کام کر سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کا ریسرچ کا شعبہ اچھا ہوتا تو آج زراعت کا یہ حال نہ ہوتا۔محمد اورنگزیب نے مزید کہا کہ ہمارے پاس واحد آپشن ٹیکس ریونیو میں اضافہ ہے، اور اگر ہم ٹیکس آمدنی بڑھانے میں کامیاب نہیں ہوتے تو اس کا بوجھ تنخواہ دار طبقے اور صنعتوں پر پڑے گا۔
انہوں نے معیشت کے حوالے سے بعض اہم کامیابیوں کا ذکر کیا، جن میں شرح سود کا 22 فیصد سے کم ہو کر 15 فیصد پر آنا، کریڈٹ ریٹنگ اور ملکی زرمبادلہ ذخائر میں بہتری، مہنگائی میں کمی اور ملکی کرنسی میں استحکام شامل ہیں۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ ان اقدامات کے ذریعے معیشت کو دوبارہ بہتر بنایا جا رہا ہے۔اس کے علاوہ انہوں نے غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لیے آن لائن ویزوں کی سہولت دینے کا بھی اعلان کیا اور کہا کہ بزنس کمیونٹی اور بین الاقوامی اداروں سے پیغامات آ رہے ہیں کہ پاکستان صحیح سمت میں جا رہا ہے، لہٰذا نجی شعبے کو اپنی پیداواری صلاحیت بڑھانے کے ساتھ کاروبار بڑھانے کی ضرورت ہے۔
آخر میں وزیر خزانہ نے کہا کہ اصلاحات کے عمل میں گورنس اور پالیسیوں میں بہتری کے ساتھ ساتھ ٹیکنالوجی کا استعمال بڑھانے کی ضرورت ہے تاکہ بدعنوانی اور نقصانات کو کم کیا جا سکے۔