تحریک انصاف کے بعد مسلم لیگ (ن)میں بھی سینیٹ کے ٹکٹوں کی تقسیم پر اختلافات سامنے آگئے۔
تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کے صوبائی ترجمان اختیار ولی سے خیبرپختونخوا میں ٹکٹوں کی تقسیم پر اعتراض کے بعد جواب طلب کر لیا گیا۔ اس حوالے سے جنرل سیکرٹری مسلم لیگ ن مرتضیٰ جاوید عباسی کا کہنا تھا کہ ٹکٹوں کی تقسیم میں مرکزی قیادت کو آن بورڈ لیا تھا۔ جاوید عباسی کا کہنا تھا کہ اختیار ولی سستی شہرت حاصل کرنے کے لئے غلط بیانی سے کام لے رہے ہیں، ٹکٹوں کی تقسیم پر اختیار ولی نے جوالزامات لگائے ہیں ان کو وضاحت دینی ہوگی۔ انہوں نے مزید کہا کہ تاج محمد آفریدی کی دستبرداری کے بعد نیاز احمد کو جنرل نشست پر ٹکٹ جاری کیا گیا۔ یاد رہے کہ صوبائی ترجمان اختیار ولی نے خیبرپختونخوا میں ٹکٹوں کی تقسیم پر اعتراض عائد کیا تھا۔
واضح رہے کہ خیبرپختونخوا اسمبلی میں مخصوص نشستوں پر 25اراکین سے حلف نہ لیے جانے پر صوبے میں سینیٹ انتخابات ملتوی کر دیے گئےگئے۔خیبرپختونخوا اسبملی میں اپوزیشن اراکین نے سینیٹ انتخابات ملتوی کرنے کے لیے درخواست جمع کروائی تھی۔درخواست میں مؤقف اپنایا گیا تھاکہ ان کے 25 ارکان سے ابھی تک حلف نہیں لیا گیا۔جس کے بعدصوبائی الیکشن کمشنر نے اپوزیشن کی درخواست پر چیف الیکشن کمشنر سے رابطہ کیا اور خیبر پختونخوا میں سینیٹ انتخابات تاحکم ثانی ملتوی کردیے گئے۔الیکشن کمیشن نے مؤقف اپنایا تھا کہ اسپیکر خیبرپختونخوا اسمبلی سے مخصوص نشستوں کے ممبران نےحلف برداری کے لیے رابطہ کیا تاہم اسپیکر نے ارکان کی حلف برداری کے انتظامات نہیں کیے۔حکم نامے میں کہا گیا کہ مخصوص نشستوں پر ممبران کی حلف برداری تک خیبرپختونخوا کی حد تک سینیٹ الیکشن ملتوی کیاجاتا ہے۔اپوزیشن کے ان 25 اراکین سے حلف لیا گیا اور اس کے بعد انتخابات ہوئے تو اپوزیشن کو سینیٹ کی 11 میں سے 4 نشستیں ملیں گی اوربغیر حلف لیے سینیٹ انتخابات ہوتے تو 11 میں سے 10 نشستیں حکومت کو ملنے کا امکان تھا۔