گزشتہ سال بحیرہِ روم میں تارکینِ وطن کی کشتی الٹنے کے نتیجے میں پیش آنے والے بدترین سانحے میں سینکڑوں افراد ہلاک ہو گئے
تھے۔تارکین وطن کو ایک کشتی پر سوار کر کے گزشتہ سال یونان میں کئی سو افراد کے ڈوبنے کا سبب بننے والے نو مصری باشندے اگلے ماہ یونان میں مقدمے کا سامنا کریں گے جہاں ان لوگوں پر انسانی اسمگلنگ کا الزام ہے۔اس کشتی پر 750 افراد سوار تھے جن میں سے تقریباً 400 کا تعلق پاکستان سے بتایا جاتا ہے.
3 دنوں تک سمندر میں پھنسے رہنے کے بعد یہ کشتی الٹ گئی جس سے سیکڑوں افراد جاں بحق ہوئے اور صرف 104 افراد کو ریسکیو کیا جاسکا، زندہ بچ جانے والے پاکستانی شہریوں کی تعداد صرف 12 ہے۔جون میں ایڈریانا کے ڈوبنے کا واقعہ یونانی حکام اور زندہ بچ جانے والوں اور تارکین وطن کے حقوق کی حمایت کرنے والے گروپوں کے درمیان تنازع کا باعث بنا ہوا ہے اور اس مقدمے کے ٹرائل کے دوران پہلا موقع ہو گا کہ کچھ لوگوں کے بیانات کا موقع ملے گا۔زندہ بچ جانے والوں نے یونانی کوسٹ گارڈ پر کشتی الٹانے کا الزام لگایا ہے.
گھنٹوں تک ایڈریانا کی نگرانی کرنے والے حکام کا کہنا ہے کہ یہ کشتی اس وقت الٹ گئی تھی جب کوسٹ گارڈ کا جہاز تقریباً 70 میٹر دور تھا اور کوسٹ گارڈ سروس نے کسی بھی غلط کام کی تردید کی ہے۔یہ ابھی تک واضح نہیں ہے کہ اس وقت کیا ہوا جب کوسٹ گارڈ کو سمندر میں کشتی کی موجودگی کے حوالے سے آگاہ کیا گیا اور جب کشتی الٹنے کا واقعہ پیش آیا۔دسمبر میں آنے والی ایک رپورٹ کے مطابق یورپی یونین کی سرحدی ایجنسی فرنٹیکس نے کہا تھا کہ یونانی حکام اس کی فالو اپ کی کالوں اور معاونت کی پیشکشوں کا جواب دینے میں ناکام رہے.
اس لیے وہ یہ نتیجہ اخذ نہیں کر سکتے کہ ایڈریانا کے الٹنے کی وجہ کیا تھی۔یہ کئی سالوں میں کشتی کو پیش آنے والا بدترین حادثہ تھا جس پر یونان نے تین روزہ سوگ کا اعلان بھی کیا تھا اور اس واقعے نے بحیرہ روم عبور کر کے یورپ جانے والے تارکین وطن کو درپیش خطرات کو ایک مرتبہ پھر اجاگر کیا تھا۔ایک ذرائع نے رائٹرز کو بتایا کہ جون سے زیر حراست نو مصری مردوں پر واقعے کا ذمے دار قرار دیتے ہوئے ان پر مجرمانہ تنظیم کا حصہ بننے، تارکین وطن کی اسمگلنگ اور دیگر الزامات عائد کیے گئے ہیں.
ملزمان نے صحت جرم سے انکار کیا ہے اور مقدمے کی سماعت 21 مئی سے ہو گی۔دوسری جانب این جی او لیگل سینٹر لیسووس نے مطالبہ کیا کہ ان نو افراد کے خلاف الزامات کو ختم کر کے انہیں فوری طور پر رہا کیا جائے اور بحیرہ روم میں حالیہ برسوں میں پیش آنے والے سب سے مہلک حادثے سے بچ جانے والوں کے طور پر مناسب نفسیاتی و سماجی مدد فراہم کی جائے۔ستمبر میں حادثے میں بچ جانے والے 40 افراد نے یونانی حکام کے خلاف مقدمہ دائر کیا تھا جہاں ان پر الزام لگایا یا تھا کہ وہ کشتی میں سوار افراد کو بچانے کے لیے مداخلت کرنے میں ناکام رہے اور کشتی کے الٹنے اور ڈوبنے کا سبب بنے۔