پی ٹی آئی مذاکراتی کمیٹی کے اراکین نے اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان سے ملاقات کی تفصیلات اور آئندہ کے لائحہ عمل کے حوالے سے آگاہ کر دیا۔
صاحبزادہ حامد رضا نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کے ساتھ تفصیلی ملاقات ایک کنٹرولڈ ماحول میں ہوئی، جہاں انہوں نے مذاکرات کے حوالے سے گائیڈ لائنز جاری کیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ گزشتہ رات ہمیں رات 2 بجے ملاقات کے بارے میں آگاہ کیا گیا، جس کے باعث حامد خان اور سلمان اکرم راجہ بروقت نہ پہنچ سکے۔ عمران خان واضح کیا ہے کہ 9 مئی اور 26 نومبر کے واقعات کے ذمہ داروں کا تعین کرنے کے لیے غیرجانبدار جوڈیشل کمیشن تشکیل دیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ ہم کسی خاص جج کو مقرر کرنے کا مطالبہ نہیں کر رہے بلکہ سینئر موسٹ ججز پر مشتمل کمیشن کا مطالبہ کر رہے ہیں تاکہ حقائق سامنے آئیں اور ذمہ داروں کا تعین ہو سکے۔
انہوں نے مزید کہا کہ مذاکرات کے تیسرے راؤنڈ کے لیے دوسرے فریق کو آگاہ کریں گے اور جوڈیشل کمیشن کے حوالے سے تیاری کے ساتھ آنے کا کہا جائے گا۔ جوڈیشل کمیشن پہلا قدم ہوگا اور اگر یہ نہ بنا تو مذاکرات آگے نہیں بڑھ سکیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا مطالبہ نہایت مناسب اور حقیقت پسندانہ ہے۔ سی سی ٹی وی فوٹیجز کو جوڈیشل کمیشن کے سامنے پیش کیا جائے تاکہ شفافیت یقینی ہو اور کسی کو اعتراض نہ ہو۔ انہوں نےکہا کہ ہم گرفتارکارکنان کےمعاملے کو انسانی حقوق کے تحت عالمی سطح پر بھی اٹھا رہے ہیں۔
حکومت کو مذاکرات کے تسلسل کے لیے فوری اقدامات کرتے ہوئے جوڈیشل کمیشن تشکیل دینا چاہیے۔ انہوں نےکہا کہ عمران خان تمام مقدمات کا سامنا کرکے باہر آئیں گے، ہمیں کسی این آر او یا ایگزیکٹو آرڈر کی توقع نہیں۔
صاحبزادہ حامد رضا نے مزید کہا کہ عمر ایوب کو عمران خان نے مکمل اختیار دیا ہےاور چارٹر آف ڈیمانڈ پرعمران خان نہیں بلکہ عمر ایوب کے دستخط ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کا فیصلہ ملک کی نیک نامی کے لیے نقصان دہ ہوگا کیونکہ اس ریفرنس میں عمران خان، بشریٰ بی بی یا فیملی کا کوئی بھی رکن بینیفشری نہیں ہے۔ اگر اس ریفرنس میں منفی فیصلہ آیا تو مذاکراتی عمل میں تلخی پیدا ہو سکتی ہے۔