پشاور: خیبر پختونخوا میں قدرتی آفات میں جعلی طریقہ سے ظاہر کئے جانے والے تباہ حال گھروں کی مد میں خزانہ سے کروڑوں روپے معاوضے کے طور پر تقسیم کرنے کا انکشاف ہوا ہے۔
ایک ہی خاندان کے 8 افراد کوالگ الگ معاوضے کی رقم اداکی گئی ہے جبکہ کئی خاندان ایسے ہیں جنہیں دو اور تین تین بار معاوضے ادا کئے گئے ہیں۔ ہزاروں کی تعداد میں کمبل اور رضائیاں بھی ایسے علاقوں میں تقسیم کی گئی ہیں جہاں کسی بھی قسم کے قدرتی آفات رپورٹ ہی نہیں ہوئے ہیں
دستاویزات کے مطابق کسی بھی علاقہ میں قدرتی حادثات اور آفات میں مکمل طور پر یا جزوی طور پرتباہ ہونے والے گھروں کا ڈیٹا اکھٹا کرنے کے لئے ضروری ہے کہ مذکورہ علاقہ کے ریونیو سٹاف کے تحت اس علاقہ کا انسپکشن کرایا جائےاور باقاعدہ طور پر ریونیو سٹاف کی جانب سے رپورٹ اور دستاویزات پیش کی جائیں گی جس میں واضح طور پر گھروں کو نقصان سے متعلق نہ صرف تصاویر بلکہ جتنے بھی ضروری کاغذات ہیں، وہ سب بھی فراہم کئے جائیں گے.
دستاویزات کے مطابق، خیبر پختونخوا کے ضلع کوہستان اپر میں ان علاقوں میں قدرتی آفات اور حادثات میں تباہ ہونے والے گھروں کا ڈیٹا پی ڈی ایم اے کو فراہم کیا گیا جہاں پر قدرتی آفات رپورٹ ہی نہیں ہوئے تھے،جس پر پی ڈی ایم اے کی جانب سے 2 کروڑ، 10 لاکھ روپے بطور معاوضہ فراہم کئے گئے۔ ڈسٹرکٹ ڈیزاسٹر مینجمنٹ یونٹ اپر کوہستان کی جانب سے پی ڈی ایم اے کو گھروں کی فہرست فراہم کی گئی جن میں سے کچھ گھر مکمل طور پر جبکہ بعض گھر جزوی طور پر تباہ ظاہر کئے گئے اور اس کی بنیاد پر معاوضہ وصول کئے گیا مگر معاوضہ جن علاقوں میں تقسیم کیا گیا اْس علاقے میں قدرتی آفات سے ایک گھر بھی تباہ نہیں ہوا ہے۔
دستاویزات کے مطابق ڈسٹرکٹ مینجمنٹ یونٹ کوہستان اپر کی جانب سے قدرتی حادثات میں مکمل اور جزوی طور پر تباہ ہونے والے 93گھروں کا فرضی ڈیٹا پیش کیا گیا تھا، جس قدرتی آفات کی بنیاد پر معاوضہ لیا گیا۔ اس حادثے سے متعلق کسی قسم کی کوئی دستاویزی رپورٹ موجود نہیں ہے۔ معاوضے کے لئے جتنے بھی کیسسز بنائے گئے ہیں ان میں سے ایک کیس بھی ریونیو سٹاف کی مدد حاصل نہیں کی گئی۔ نہ ہی ریونیو سٹاف سے ان علاقوں کا دورہ کرایا گیا تھا،جبکہ ڈسٹرکٹ ڈیزاسٹر مینجمنٹ یونٹ کی جانب سے جو تصاویر بطور ثبوت فراہم کی گئی ہیں ان سے قدرتی حادثات ثابت نہیں ہوتے.
بیشتر معاوضہ کی رقم میں ایک ہی گھر کی تصاویر فراہم کی گئی ہیں اور ان کی بنیاد پر معاوضہ وصول کیا گیا ہے جبکہ ایک خاندان کو متعدد بار معاوضہ دیاگیا ہے، ایک ہی خاندان کے 8افراد کو چیک دیئے گئے ہیں جن میں باپ اور سات بیٹے شامل ہیں، جبکہ معاوضہ کے بیشتر کیسسز میں بغیر کسی ثبوت کے معاوضہ دیا گیا ہے، جبکہ جس فارم کے ذریعے معاوضہ کی ادائیگی کی جاتی ہے اس فارم پر متعلقہ کمیٹی کے دستخط تک موجود نہیں،
اسی طرح این ڈی ایم اے اور پی ڈی ایم اے کی جانب سے ڈسٹرکٹ ڈیزاسٹر مینجمنٹ یونٹ کوہستان لوئر کو 6ہزار141کمبل اور دیگر سامان فراہم کیا گیا تھا، تاہم مذکورہ یونٹ کی جانب سے 5ہزار261کمبل بھی ایسے علاقوں کے چیئرمین ویلج کونسل میں تقسیم کئے گئے جہاں پر سرے سے قدرتی آفات رپورٹ ہی نہیں ہوئے تھے، اور نہ ہی چیئرمین ویلج کونسل سے اس سلسلہ میں کسی قسم کے دستخط لئے گئے جبکہ ادارے کے پاس اس کا ریکارڈ تک موجود نہیں ہے۔