پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شیر افضل مروت نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی کی رہائی کیلئے ہمیں اب جلسے نہیں دھرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔
تفصیلات کے مطابق شیر افضل مروت کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ قیادت اور ورکرز کے درمیان اعتماد کا بحران پیدا ہوا ہے، ہمیں احتجاج کا طریقہ کار تبدیل کرنا ہو گا ۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر ہم 2 یاتین لاکھ لوگ ڈی چوک لے کر آتے ہیں تو حکومت بانی پی ٹی آئی عمران خان کی رہائی کے مطالبے کو سنجیدہ لے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ احتجاج کے لیے نہ موبیلائزیشن اور نہ سوشل میڈیا پر کوئی موٹی ویشن ہے، ہمارے پاس کوئی پلان بی اور سی نہیں ہوتا، ڈی چوک پر ایک دن مار کھائی اور احتجاج ختم کردیا ۔ ان کا کہنا تھا کہ علی امین گنڈاپور ایک صوبے کے چیف منسٹر ہیں، ان کو احتجاج کرنے کی ضرورت کیا ہے، علی امین اپنے کام سے کام ر کھا کریں۔
شیر افضل مروت کا کہنا تھا میں نے 9 مئی سے 11 اپریل تک ڈیلیور کیا ہے، ہمارے لئے جو مقام مقرر ہوتا تھا وہاں پہنچ جاتے تھے، یہ کیا کہ تاریخیں دینا پھر احتجاج مؤخر کردیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ فواد چودھر ی کا تحریک انصاف سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں:مریم نواز کے بیانات پر پی ٹی آئی کی لیگل ٹیم سے بات چیت، قانونی کاروائی کا عندیہ دیدیا
جہلم میں ہمارے ورکرز نے بانی کو لکھ کر دیا کہ فواد کو لیا گیا تو پارٹی سے الگ ہو جائینگے، فوادچودھری فارغ آدمی ہے، اسمبلیوں سے استعفیٰ دلوانے میں یہ سب سے آگے تھا، اب کہتا ہے کہ بانی پارٹی نے منع کیا ہے کہ تنقید نہ کرو، شاید خان نے اس سے خواب میں رابطہ کیا ہوگا۔