نیشنل اسمبلی کے حلقہ 231 میں چار پولنگ اسٹیشنز کے ووٹوں کی دوبارہ گنتی سے قبل ریجنل الیکشن آفس کراچی میں نقاب پوش افراد نے گھس کر ووٹوں کے بیگ کو قبضے میں لیکر آگ لگا دی اور فرار ہونے میں کامیاب ہو گے۔
تفصیلات کے مطابق نقاب پوش افراد کی ریجنل الیکشن کمیشن کے دفتر پر حملہ اور ووٹوں کی دوبارہ گنتی سے قبل ووٹون کا تھیلہ لے کر فرار ہوگئے اور
ووٹوں کے بورے کو آگ لگا دی گئی۔واقع کے بعد ریجنل الیکشن کمیشن کے دفتر کے باہر سیاسی جماعتوں کے کارکنان جمع ہوگئے اور ریجنل الیکشن کمیشن کے دفتر کے باہر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیئے گئے ہیں اور سیاسی جماعتوں کے کارکنان کی نعرے بازی جاری ہے۔ تفصیلات کے مطابق این اے 231 کے الیکشن ٹریبونل کے حکم پر چار پولنگ اسٹیشنز کی دوبارہ گنتی کے دوران مبینہ طور پر پیپلز پارٹی کے عناصر کی بدمعاشی اور الیکشن کمیشن آفس پر حملہ کر دیا گیا ۔
مزید پڑھیں: آئی جی خیبر پختونخوا سے اختیارات واپس لینے کے پسِ پردہ حقائق سامنےآگئے
پاکستان تحریک انصاف کراچی کے صدر، راجہ اظہر نے الیکشن کمیشن آفس میں پیپلز پارٹی کے غنڈہ عناصر کے حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ایک سوچی سمجھی سازش ہے جس کا مقصد دوبارہ گنتی کے عمل کو سبوتاژ کرنا تھا، کیونکہ پیپلز پارٹی کو اپنی یقینی شکست کا خوف لاحق ہے۔ عدالت کے واضح احکامات کے مطابق چار پولنگ اسٹیشنز کی دوبارہ گنتی کا عمل جاری تھا تاکہ انتخابی شفافیت کو یقینی بنایا جا سکے، لیکن پیپلز پارٹی کے مسلح غنڈوں نے الیکشن کمیشن آفس پر دھاوا بول دیا، ہمارے بیلٹ باکس اور ووٹر ریکارڈ کو آگ لگا دی، اور دیگر سامان کو تباہ و برباد کیا۔
مزید پڑھیں: پانچ آئی پی پیز کے معاہدے ختم، بجلی قیمتوں میں کتنی بڑی کمی متوقع؟
راجہ اظہر نے کہا کہ اس غنڈہ گردی کا مقصد عدالت کے احکامات کی کھلی خلاف ورزی اور جمہوری عمل کو نقصان پہنچانا ہے۔ پیپلز پارٹی، جو اپنی ناکامی سے بخوبی واقف ہے، نے قانون کو ہاتھ میں لے کر انتخابی عمل کو متاثر کرنے کی کوشش کی۔ این اے 231 کے حقیقی ایم این اے خالد محمود کو بھی پیپلز پارٹی کے کارندوں نے تشدد کا نشانہ بنایا اور ان کا ذاتی سامان، جس میں لیپ ٹاپ اور اہم دستاویزات شامل تھیں، چھین کر لے گئے۔ یہ نہ صرف قانون کی خلاف ورزی ہے بلکہ عدالت کی توہین کے مترادف ہے، اور پولیس کی خاموشی اس بات کی غماز ہے کہ یہ حملہ ایک منظم منصوبہ بندی کے تحت کیا گیا۔
مزید پڑھیں: چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ کے خیبر پختونخوا ہاؤس سِیل کرنے سے متعلق درخواست پر دلچسپ ریمارکس
انہوں نے مزید کہا کہ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ فوری طور پر عدالت کے احکامات کے مطابق دوبارہ گنتی کا عمل شروع کیا جائے اور اس غنڈہ گردی کے ذمہ داران کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے۔ راجہ اظہر نے کہا کہ اگر پیپلز پارٹی کو اپنی کامیابی کا یقین تھا تو پھر ان کے غنڈوں کو بیلٹ باکس جلانے کی ضرورت کیوں پیش آئی؟ یہ حملہ جمہوری اقدار اور عوامی مینڈیٹ کی توہین ہے۔ پی ٹی آئی کراچی کے جنرل سیکریٹری، ارسلان خالد نے بھی موقع پر موجود ہوتے ہوئے پیپلز پارٹی کے حملے کی تفصیلات بیان کرتے ہوئے کہا کہ یہ حملہ اس بات کا ثبوت ہے کہ سندھ حکومت اور پیپلز پارٹی مکمل طور پر بوکھلاہٹ کا شکار ہو چکی ہیں اور اپنی شکست چھپانے کے لیے غنڈہ گردی اور بدمعاشی کا سہارا لے رہی ہیں۔ خالد محمود، جو این اے 231 کے حقیقی فارم 45 کے ایم این اے ہیں، پر حملہ کرنا اور ان کا سامان چھیننا پیپلز پارٹی کی مایوسی اور غیر جمہوری رویے کا مظہر ہے۔ یہ کھلی عدالت کی توہین ہے، اور ہمیں امید ہے کہ عدالتیں اس غیر آئینی اور غیر قانونی عمل پر سخت ایکشن لیں گی۔
مزید پڑھیں: عدالتی فیصلوں کی مثالوں نے ملک کا بیڑا غرق کردیا : چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ
ایڈوکیٹ خالد محمود نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے آئین اور قانون کا جنازہ نکال دیا ہے۔ ان کے غنڈوں نے نہ صرف انتخابی عمل کو متاثر کیا بلکہ جمہوری اقدار کی دھجیاں اڑا کر رکھ دی ہیں۔ یہ حرکت اس بات کی علامت ہے کہ وہ شکست سے دوچار ہیں اور جمہوری طریقے سے مقابلہ نہیں کر سکتے۔ ہم امید کرتے ہیں کہ عدالتیں انصاف کریں گی اور ان تمام ذمہ داران کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔