سپریم کورٹ نے مخصوص نشستوں کے حوالے سے تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا ہے، جو 70 صفحات پر مشتمل ہے۔ یہ فیصلہ جسٹس منصور علی شاہ نے تحریر کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے حکم دیا ہے کہ مخصوص نشستوں سے متعلق اکثریتی فیصلہ اردو زبان میں بھی جاری کیا جائے۔ اردو ترجمہ کیس ریکارڈ کا حصہ بنایا جائے گا اور اسے ویب سائٹ پر بھی اپ لوڈ کیا جائے گا۔ تفصیلی فیصلہ میں کہا گیا ہے کہ الیکشن میں بڑا اسٹیک عوام کا ہوتا ہے اور یہ کہ انتخابی تنازعہ بنیادی طور پر دیگر سول تنازعات سے مختلف ہوتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وفاق سمیت ملازمین کے ہاؤس رینٹ میں 45 فیصد کا اضافہ
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ انتخابی تنازع بنیادی طور پر دیگر سول تنازعات سے مختلف ہوتا ہے اور الیکشن میں بڑا اسٹیک عوام کا ہوتا ہے۔ عدالت نے یہ بھی بیان کیا کہ یہ سمجھنے کی بہت کوشش کی گئی کہ سیاسی جماعتوں کے نظام پر مبنی پارلیمانی جمہوریت میں اتنے آزاد امیدوار کیسے کامیاب ہو سکتے ہیں؟ لیکن اس سوال کا کوئی تسلی بخش جواب نہیں دیا گیا۔ پی ٹی آئی کا یہ دعویٰ کہ آزاد امیدوار بھی پی ٹی آئی کے امیدوار تھے، پر بھی گفتگو کی گئی۔
مزید برآں عدالت نے الیکشن کمیشن کے یکم مارچ کے فیصلے کو قانونی حیثیت سے محروم قرار دیتے ہوئے اسے کالعدم قرار دیا۔ مخصوص نشستوں سے متعلق اکثریتی فیصلہ اردو زبان میں بھی جاری کرنے کا حکم دیا گیا۔
سپریم کورٹ نےفیصلے میں پی ٹی آئی کو ریلیف دینے پر وضاحت بھی فراہم کی، یہ کہتے ہوئے کہ پی ٹی آئی کی کیس میں فریق بننے کی درخواست ہمارے سامنے موجود تھی۔ عمومی طور پر فریق بننے کی درخواست پر پہلے فیصلہ کیا جاتا ہے۔
تفصیلی فیصلے میں 8 ججز نے دو ججز کے اختلافی نوٹ پر تحفظات کا اظہار کیا۔ جسٹس امین الدین خان اور جسٹس نعیم اختر افغان نے 12 جولائی کے اکثریتی فیصلے کو آئین سے متصادم قرار دیا۔
فیصلے میں کہا گیا کہ جس انداز میں دو ججز نے اکثریتی فیصلے پر اختلاف کا اظہار کیا وہ مناسب نہیں ہے اور یہ کہ اس طرح ساتھی ججز بارے رائے دینا سپریم کورٹ کی ساکھ کو متاثر کرنے کے مترادف ہے۔مزید یہ کہ قانونی معاملات پر ہر جج اپنی رائے دینے کا حق رکھتا ہے اور جس انداز میں دو ججز نے اکثریتی فیصلے کو غلط کہا، یہ نظام انصاف میں خلل ڈالنے کے مترادف ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مخصوص نشستیں: اسپیکر قومی اسمبلی کے بعد اسپیکر خیبر پختونخوا اسمبلی نے بھی الیکشن کمیشن کو خط لکھ دیا
فیصلے کے اختتام پر کہا گیا کہ تحریک انصاف قومی اسمبلی میں مخصوص نشستوں کی حق دار ہے اور آئین و قانون کسی شہری کو انتخاب لڑنے سے نہیں روکتا۔ عوام کی خواہش اور جمہوریت کے لیے شفاف انتخابات کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا گیا کہ عوام کا ووٹ جمہوری گورننس کے لیے اہم ہے، اور الیکشن کمیشن کو ہدایت دی گئی کہ وہ مخصوص نشستوں پر پی ٹی آئی کے امیدواروں کو نوٹیفائی کرے۔