لندن: بھارتی حکومت کی طرف سے ریاست جموں و کشمیر پر غیرقانونی اور ناجائز قبضہ ختم کرنے کیلئے تحریک حق خود ارادیت انٹرنیشنل جموں و کشمیر نے برطانوی وزیر اعظم کیئر سٹارمر کو “کشمیر پیٹیشن” کے نام سے یادداشت پیش کرکے درخواست کی ہے کہ مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے فوری اقدامات کی جائے۔
آل پارٹیز پارلیمنٹری کشمیر گروپ کے چیرمین اور دیگر عہدیداروں نے ٹین ڈاؤننگ اسٹریٹ لندن میں یادداشت پیش کرتےہوئے کشمیری عوام کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کیا گیا۔
تحریکی عہدیداروں نے برطانوی پارلیمنٹ میں “فرینڈز آف کشمیر” کے تعاون سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو روکنے اور کشمیریوں کے حق خود ارادیت کے لیے کوششیں جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا۔
کشمیر پیٹیشن میں برطانوی حکومت سے اپیل کی گئی کہ وہ انسانی حقوق کے تحفظ کی طرح مسئلہ کشمیر کو اپنی ترجیحات میں شامل کرے، جیسا کہ لیبر پارٹی نے مسئلہ کشمیر کو شامل کیا ہے۔
یادداشت میں کہا گیا کہ مسئلہ کشمیر کا حل برطانیہ کی تاریخی و اخلاقی ذمہ داری ہے اور کشمیریوں نے برطانوی حکومت کی لیبر پارٹی سے توقعات وابستہ کر رکھی ہیں۔ برطانوی لیبر پارٹی ہمیشہ کشمیریوں کے حق خود ارادیت کی حمایت کرتی آئی ہے اور مسئلہ کشمیر کے حل میں اہم کردار ادا کرے گی۔
کشمیر پیٹیشن میں اس بات پر زور دیا گیا کہ مسئلہ کشمیر کو محض تجارتی معاہدوں یا اقتصادی تعلقات کے تناظر میں نہ دیکھا جائے بلکہ انسانی حقوق اور انصاف کے بنیادی اصولوں کے مطابق جائزہ لیا جائے۔
یادداشت میں مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی جارحیت اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی بھی شدید مذمت کی گئی، اور بھارت کے مجرمانہ کردار پر عالمی سطح پر غور کرنے کی اپیل کی گئی۔
کشمیر پیٹیشن میں یہ بھی کہا گیا کہ مقبوضہ کشمیر میں بنیادی آزادی سے محرومی، جبری گرفتاریاں،تشدد کی کاروائیاں، گمشدگیاں اور ٹارگٹ کلنگ کشمیریوں کے مصائب میں اضافے کا سبب بن رہی ہیں۔ حریت راہنماؤں اور انسانی حقوق کے کارکنوں کو طویل قید اور مظالم کا سامنا ہے، جن میں محمد یاسین ملک، خرم پرویز، آسیہ اندرابی اور شبیر شاہ شامل ہیں۔
یادداشت میں یہ بھی ذکر کیا گیا کہ برطانیہ کو کشمیر کے مسئلے پر تاریخی ذمہ داری حاصل ہے، اور یہاں مقیم دس لاکھ کشمیری نژاد برطانوی شہری اپنے آبائی علاقوں میں مظالم پر صدمے میں ہیں۔
کشمیر پیٹیشن میں برطانیہ سے یہ بھی مطالبہ کیا گیا کہ کشمیر کے مسئلے کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اور دیگر بین الاقوامی فورمز پر اٹھایا جائے اور بھارتی حکومت کے آرٹیکل 370 و 35A کے خاتمے پر برطانوی پارلیمنٹ میں بحث کرائی جائے۔ اس کے علاوہ، کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی بین الاقوامی تحقیقات کروانے کا مطالبہ کیا گیا۔