پشاور: کے پی وزیراعلیٰ سردارعلی امین خان گنڈاپور نے محکمہ صحت کی ناقص کارکردگی پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ناقص کارکردگی کے حامل ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسرز (ڈی ایچ اوز) کو عہدوں سے ہٹانے کے احکامات جاری کردیے ہیں۔وزیر اعلیٰ نے ان کی جگہ پروفیشنل اور قابل افسران کو میرٹ کی بنیاد پر تعینات کرنے کی ہدایت بھی کی۔
وزیراعلیٰ کی زیر صدارت محکمہ صحت کے انڈیپنڈنٹ مانیٹرنگ یونٹ (آئی ایم یو) کا اجلاس منعقد ہوا جس میں مشیر صحت اختشام علی، سیکرٹری صحت، ڈی جی ہیلتھ سروسز، ڈائریکٹر آئی ایم یو اور دیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی۔ اجلاس میں انڈیپنڈنٹ مانیٹرنگ یونٹ کی کارکردگی، ذمہ داریوں، چیلنجز اور آئندہ کے لائحہ عمل پر بریفنگ دی گئی۔
وزیراعلیٰ نے اس موقع پر کہا کہ عوام کو علاج معالجے کی بہتر خدمات فراہم کرنا اولین ترجیح ہے اور اس میں کسی بھی قسم کا سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے آئی ایم یو کی رپورٹس پر فوری کارروائی کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے اسپتالوں میں موجود غیر فعال مشینری اور طبی آلات کو فوری طور پر فعال بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔ وزیر اعلیٰ نے سرکاری اسپتالوں میں ایمرجنسی ادویات کی فراہمی کو یقینی بنانے کی ہدایت بھی کی۔
علی امین خان گنڈاپور نے مراکز صحت کی مانیٹرنگ کو مزید مؤثر بنانے کی ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ عوامی فیڈ بیک بھی لیا جائے تاکہ عوام کو بہتر خدمات فراہم کی جا سکیں۔ انہوں نے محکمہ صحت سے آئی ایم یو کی رپورٹس پر کی جانے والی کارروائیوں کی تفصیل بھی طلب کی۔
اس اجلاس میں غیر حاضری کے عادی ڈاکٹروں اور دیگر طبی عملے کے خلاف سخت کارروائی کی بھی ہدایت کی گئی۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ مراکز صحت میں ڈاکٹروں اور طبی عملے کی حاضری کو ہر صورت یقینی بنایا جائے گا اور اس میں کوئی نرمی نہیں برتی جائے گی۔
آئی ایم یو کی جانب سے وزیر اعلیٰ کو بتایا گیا کہ 2024 کے دوران پرائمری اور سیکنڈری مراکز صحت کے مجموعی طور پر 36,244 مانیٹرنگ وزٹس کیے گئے ہیں، جن میں سے 6,094 وزٹس صرف ضم اضلاع کے تھے۔ آئی ایم یو کی رپورٹس میں مراکز صحت کی صفائی ستھرائی، ڈاکٹروں کی حاضری، طبی آلات کی دستیابی، ادویات کی فراہمی اور عوامی اطمینان کے حوالے سے تفصیلات فراہم کی گئیں۔
اس کے علاوہ پاپولیشن ویلفیئر سنٹرز کی بھی مانیٹرنگ کی جاتی ہے، جس کے دوران گزشتہ سال 9,000 وزٹس کیے گئے ہیں۔ وزیر اعلیٰ نے اس مانیٹرنگ کو مزید مستحکم کرنے کی ہدایت کی تاکہ عوام کو بہتر صحت خدمات فراہم کی جا سکیں۔