وزیر مملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی شزا فاطمہ خواجہ کا کہنا ہے کہ ہمیں انٹرنیٹ بند کرنے کا کوئی شوق نہیں ہے لیکن قومی سلامتی سے بڑھ کر کوئی چیز نہیں ہے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق قومی اسمبلی میں وزیر مملکت شزا فاطمہ خواجہ کا انٹرنیٹ کی بندش اور رفتار کے حوالے سے اٹھائے گئے اعتراضات کا جواب دیتے ہوئے کہنا تھا آئی ٹی منسٹری ملک میں انٹرنیٹ صارفین کی بہتری کے لیے کام کر رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا ہم نے اس ملک کی ڈیجیٹل سکیورٹی کو یقینی بنانا ہے، ہم نے اپنے شہریوں کو محفوظ بنانا ہے، ہم شہریوں کے ڈیٹا کی پروٹیکشن اور سیفٹی کے ذمہ دار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کہنا تھا نا تو انٹرنیٹ بند کرنے کا کوئی شوق ہے اور نا ہی اس کا کوئی فائدہ ہے، میرے ہاتھ میں کوئی بٹن نہیں ہے کہ انٹرنیٹ بند کر دوں لیکن سکیورٹی وجوہات کی بنیاد پر کچھ ایشوز آ رہے ہیں، سکیورٹی کے لیے انٹرنیٹ بند ہوا لیکن لینڈ لائن بالکل بھی بند نہیں ہوا، قومی سلامتی سے بڑھ کر کوئی چیز نہیں ہے۔
شزا فاطمہ کا کہنا تھا وزارت داخلہ کی ہدایت پر پی ٹی اے نے ایکس کو بند کیا ہے، آزادی اظہار رائے کا مسئلہ ہوتا تو فیس بک اور ٹک ٹاک بھی بند کرتے ، سکیورٹی خدشات پر ریگولیٹری نظام حرکت میں آتا ہے، جہاں جہاں صارف کو مشکلات ہیں ان سے معذرت کرتے ہیں لیکن اپریل 2025 میں فور جی اور فائیو جی اسپیکٹرم ہو گا۔
ان کاکہنا تھا کہ ملک میں انٹرنیٹ کی 7 زیر سمندر کیبل لینڈ کرتی ہیں، کوشش ہے آگلے دو برس میں 4 مزید انٹرنیٹ زیر سمندرکیبل لینڈ کریں لیکن ٹیلی کام سیکٹر میں انویسٹمنٹ تک ملک میں انٹرنیٹ بہتر نہیں ہوگا۔
انہوں نے کہا سائبر سکیورٹی بہترکرنی ہے، ملک کو سائبر حملوں سے اور ڈیٹا لیک سے بچاناہے، دشمن ممالک کے ڈیجیٹل حملوں کے مقابلے میں دفاع مضبوط کرناہے، یہاں سوشل کانٹیکٹ کچھ ایسا ہے کہ پی ٹی اے بلاک کرتی ہے، اگر سکیورٹی خدشات ہوتے ہیں تو کوشش ہوتی ہے صارف کو کم سے کم مشکل ہو ۔
وزیر مملکت برائے آئی ٹی کا کہنا تھا ہر ایک کے لیے اسمارٹ فون کی پالیسی کو حتمی شکسل دے رہے ہیں، پوری کابینہ آئی ٹی منسٹری کے پیچھے کھڑی ہے۔