عمران خان کے ایکس اکائونٹ پر جنرل ریٹائرڈ فیض کے معاملے پر ردِعمل آگیا۔
ایکس پوسٹ کے مطابق عمران خان نے اڈیالہ جیل میں صحافیوں اور وکلا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جنرل فیض جنرل باجوہ کے ماتحت تھے۔ جنرل فیض کا معاملہ فوج کا اندرونی معاملہ ہے۔ اس کا ہمارے ساتھ کوئی تعلق نہیں۔ جب میں وزیرِ اعظم تھا جنرل فیض جنرل باجوہ کی اجازت سے مجھے ملتے تھے اور پھر جنرل باجوہ کو ڈی-بریف بھی کرتے تھے۔ نو مئی کے سلسلے میں جنرل فیض سے تعلق جوڑنا احمقانہ بات ہے۔ کیا مجھے پتہ تھا کہ نو مئی کو مجھے گرفتار کرنا ہے؟ تو سازش کس بات کی کرنی تھی؟ جنرل فیض ریٹائرمنٹ کے بعد ہماری کیا مدد کر سکتے تھے؟
انہوں نے مزید کہا کہ اصل حساب تو جنرل باجوہ کا ہونا چاہئے جس نے ہماری منتخب حکومت کے خلاف شازش کی۔ اس بات کو مولانا فضل الرحمٰن ، شاہد خاقان عباسی، محمد زبیر سمیت بہت سے لوگ کنفرم کر چُکے ہیں۔ ایک منتخب حکومت کے خلاف سازش کرنے کے جُرم میں جنرل باجوہ کا ٹرائل ہونا چاہئے۔“
عمران خان نے یہ بھی کہا کہ ہم اداروں سے کہتے ہیں کہ جو لوگ عوام اور فوج کو آمنے سامنے لانے کا کام کر رہے ہیں ا،نہیں پہچانیں اور روکیں۔ہم اپنا ملک ٹوٹنے نہیں دیں گے۔