قومی ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے کہا ہے کہ عمران خان نہ ہوتے توکرکٹر نہ بنتا۔
عالمی اردو کانفرنس کے سیشن سے خطاب کرتے ہوئے شاہد آفریدی نے کہا کہ عمر صرف ایک ہندسہ ہے، یہ نہ سوچیں کہ بس اب عمر ہوگئی ہے، ہم لوگ جب خیبرپختونخوا سے کراچی آئے تو بہت اچھا ماحول ملا، کراچی کی ترقی میں اردو بولنے والوں کا بڑا اہم کردار رہا ہے۔
شاہد آفریدی نے کہاکہ خوابوں کی تعبیر کے لیے خود پر اور اللہ پر بھروسہ ہونا اہم ہے، جب مشتاق احمد انجرڈ ہوئے تو مجھے موقع ملا تھا، وسیم اکرم اور وقار یونس کو نیٹ پر میری بیٹنگ پسند آئی، میری ہمیشہ خواہش تھی کہ کرکٹ کھیلوں یا آرمی میں جاؤں، عمران خان کو دیکھ کر ہی کرکٹ شروع کی، عمران خان نہیں ہوتے تو میں کرکٹر ہی نہیں بنتا۔
شاہد آفریدی نے کہا کہ پہلے فاسٹ باؤلنگ کی تو پتہ چلا بٹہ کرتا ہوں پھر اسپن باؤلنگ کرانا شروع کر دی۔انہوں نے کہاکہ جو ریکارڈ ساز اننگز کھیلی اس میں کچھ سوچ کر نہیں کھیلا تھا، بہتری کے لیے سب سے اہم بات اپنی غلطیوں کو تسلیم کرنا ہے۔
کچھ لوگوں سے برداشت نہیں ہوتا تھا کہ میں ٹیم میں کیوں ہوں،اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل کا مجھے پہلے سے معلوم ہوگیا تھا، میری بات پر کسی نے ایکشن نہیں لیا تھا، جو ملک کے ساتھ برا کرتا ہے اس کے ساتھ برا ہی ہوتا ہے۔
شاہین آفریدی کے حوالے سے شاہد آفریدی نے کہاکہ شاہین کو کپتان بنانے کے حق میں نہیں تھا، بابر کے بعد بہترین چوائس رضوان ہی تھے، جب شاہین کو بنا دیا گیا تھا تو ایک سیریز کے بعد ہٹانا غلط تھا، اس کو وقت ملنا چاہیے تھا، ہمارا مسئلہ یہ ہے کہ چیئرمین کے ساتھ سب کچھ ہی بدل جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ صائم ایوب تینوں فارمیٹس میں پاکستاں کا ٹاپ پرفارمر بن سکتا ہے، پلیئرز کو سوشل میڈیا نہیں اس کی پرفارمنس کرکٹ کھلاتی ہے، سابق کرکٹر کا کہنا تھا کہ عامر جمال پاکستان کے لیے عبد الرزاق والا کردار ادا کرسکتا ہے۔