پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی نے غیر رجسٹرڈ وی پی این کو بلاک کرنا شروع کر دیا۔
پی ٹی اے ذرائع کے مطابق غیر رجسٹرڈ وی پی اینز کو فائر فال کے ذریعے بلاک کیا جا رہا ہے اور انہیں عارضی طور پر بلاک کر کے وی پی اینز کی وائیٹ لسٹنگ کی جا رہی ہے۔
پی ٹی اے کا کہنا ہے کہ غیر رجسٹرڈ وی پی اینز سیکورٹی کے حوالے سے ایک بڑا رسک ہیں اور ان کے ذریعے حساس ڈیٹا تک رسائی حاصل ہو سکتی ہے۔
ذرائع کے مطابق غیر رجسٹرڈ وی پی اینز سے غیرقانونی مواد تک رسائی بھی ممکن ہو سکتی ہے، جو سیکیورٹی کے لیے خطرہ بن سکتا ہے۔ پی ٹی اے نے 2010 میں وی پی اینز کی رجسٹریشن کا آغاز کیا تھا اور اب تک تقریباً 20,500 وی پی اینز رجسٹرڈ ہو چکے ہیں، جن میں 1,422 سے زائد کمپنیاں شامل ہیں۔
پی ٹی اے وی پی اینز کی وائیٹ لسٹنگ کے عمل کو تیز کرنا چاہتا ہے تاکہ صرف قانونی اور محفوظ وی پی اینز کا استعمال کیا جا سکے۔پی ٹی اے کے ذرائع کے مطابق چین، روس، ایران، ترکی، یو اے ای، قطر اور سعودی عرب سمیت کئی ممالک نے غیر رجسٹرڈ وی پی اینز کو بلاک کر رکھا ہےاور ان ممالک میں صرف کاروباری استعمال کے لیے وی پی اینز کی اجازت دی جاتی ہے۔
پاکستان میں بھی کاروباری استعمال کے لیے وی پی اینز پر کوئی پابندی نہیں ہے تاہم غیر رجسٹرڈ وی پی اینز پر قدغن لگائی جا رہی ہے تاکہ سیکیورٹی کے خطرات سے بچا جا سکے۔
گزشتہ روز سے صارفین کو فری وی پی اینز کے استعمال میں مشکلات کا سامنا ہے کیونکہ پی ٹی اے کی جانب سے غیر رجسٹرڈ وی پی اینز کو بلاک کیا جا رہا ہے۔ پی ٹی اے کا کہنا ہے کہ یہ اقدامات صارفین کی سیکیورٹی کو یقینی بنانے کے لیے اٹھائے جا رہے ہیں۔