وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کا خیبرپختونخوا ہائوس اسلام آباد سے قیمتی سامان

وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کا خیبرپختونخوا ہائوس اسلام آباد سے قیمتی سامان

وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کا خیبرپختونخوا ہائوس اسلام آباد سے قیمتی سامان غائب ہوگیا۔

تفصیلات کے مطابق ڈی چوک احتجاج کے دوران وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کا سامان خیبرپختونخوا ہائوس اسلام آباد سے چوری ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ بتایا جارہا ہے کہ علی امین گنڈاپور کے 2آئی فونز 15پرومیکس غائب ہوئے ہیں۔ اس کے علاوہ وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کا پرس، دستاویزات اور لائسنس یافتہ اسلحہ بھی غائب ہونیوالے سامان میں شامل تھا۔

وزیراعلیٰ کے موبائل گم ہونے سے اہم نمبرز بھی چلے گئے جس سے وزیراعلیٰ پریشان ہیں۔ انہوں نے اپنی پریشان کا اظہار اراکین اسمبلی سے ایک میٹنگ کے دوران بھی کیا اور اہم فون نمبرز مانگ لیے ہیں۔

اس حوالے سے مشیر اطلاعات خیبرپختونخوا بیرسٹر محمد علی سیف نے مطالبہ کیا ہے کہ وزیراعلیٰ صوبے کے چیف ایگزیکٹو ہیں، ان کا سامان فوری طور پر واپس کیا جائے۔ان کا کہنا تھاکہ سامان خیبرپختونخوا ہائوس اسلام آباد سے غیر قانونی طور پر غائب کیا گیا ۔

مزید پڑھیں: قوم اور نسلوں کے حق کیلئے گھروں سے نکلیں گے :علی امین گنڈا پور

دوسری جانب وزیرِاعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے 9 نومبر کو صوابی میں احتجاج کی کال دے دی۔

راولپنڈی میں اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے کہا ہے عمران خان سے ملاقات پر پابندی عائد تھی، اگر دوبارہ ایسا ہواتو ہمارا پلان تیا رہے۔

انہوں نے کہا کہ اب ہمیں موجودہ حکومت سے جان چھڑانی ہوگی۔ ملک میں آئین توڑا گیا اور قانون کی بالادستی نہیں ہے۔ اب ہم سر پر کفن باندھ کر نکلیں گے۔ ہمیں مارا جاتاہے، ہمارےورکرز کو گرفتار کر لیا جاتا ہے۔ ایک کیس میں رہائی کے بعد دوسرے کیس میں گرفتاری ہوجاتی ہے۔

علی امین گنڈاپور نے کہا کہ 9 نومبر کو صوابی انٹرچینج پر جمع ہورہے ہیں۔ صوابی میں آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کیا جائیگا۔ فائنل کال صوابی میں دی جائیگی۔ علی امین گنڈاپور نے کہا کہ اب ہم جب نکلیں گے تو گھر پر بتا کر آئیںگے کہ میں واپس نہ آیا تو جنازہ پڑھ لینا۔ عمران خان کو جیل میں سہولیات نہیں دی جارہیں، یہ رویہ اب کسی صورت برداشت نہیں کیا جائیگا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم نے ایک حکمت عملی بنائی ہے جس پر عمل کرنا ہے کیونکہ اس حکومت سے جان چھڑانی ہے۔ جب تک آئین توڑنے والے کو سزا نہیں ملے گی آئین توڑا جاتا رہے گا۔ 17حملے تو ہماری تاریخ میں ہیں۔ ابھی تو صرف ایک دو کیے ہیں۔ صوبے کی مشینری لانا میرا حق ہے۔ اب بھی لے کر آئوں گا۔

انہوں نے واضح کیا کہ اس وقت اسٹیبلشمنٹ سے کوئی مذاکرات نہیں ہورہے، اگر کسی اور کے مذاکرات ہورہے ہوں تو وہی بتا سکتا ہے۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *