سندھ ہائیکورٹ نے میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج داخلہ ٹیسٹ دوبارہ لینے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ چار ہفتوں میں ٹیسٹ کا دوبارہ انعقاد کیا جائے۔
تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ نے ایم ڈی کیٹ کے انعقاد میں مبینہ بے ضابطگیوں کی درخواست پر مختصر فیصلہ جاری کردیا۔
سماعت کےدوران تشکیل دی گئی کمیٹی کے ارکان پیش ہوگئے، عدالت نے استفسار کیا کہ کمیٹی نے کچھ کام کیا یا گھر پر سوتے رہے، کمیٹی کی چیئرپرسن شیریں ناریجو نے رپورٹ عدالت میں پیش کی ، عدالتی ریمارکس میں کہا گیا بنیادی ذمہ داری پی ایم ڈی سی اور ڈاؤ یونیورسٹی کی تھی، ٹیسٹنگ ایجنسی کا مقصد الگ ہوتا ہے، آپ جامعات کو پھنسا دیتے ہیں، کبھی جناح سندھ یونیورسٹی کوذمہ داری دی کبھی ڈاؤیونیورسٹی کو۔
جسٹس صلاح الدین پہنور نے پی ایم ڈی سی کے وکیل سے کہا کہ جہاں طاقت ور لوگ ہیں وہاں آپ کے ہاتھ بندھے ہوئے ہیں، آج ہی ایم ڈی کیٹ کے نتائج کا اعلان کریں، کیا 8 ہزار روپے فی امیدوار لئے گئے؟ یہ غریب کے لئے زیادہ ہے، بظاہر یہ امتحان کمپرومائزڈ ہوا ہے، حیدرآباد اور ایک اوربورڈ نے تاحال رزلٹ کا اعلان نہیں تو پی ایم ڈی سی کے وکیل نے کہا کہ عدالت جو فیصلہ کرے گی اس پر عمل کریں گے۔
ممبرکمیٹی نے کہا جامعہ کی قابلیت اورنقائص کےباعث سسٹم کمپرومائزہونےکےامکانات ہیں، جس پر عدالت نے پوچھا کیا ڈاؤ یونیورسٹی امتحان لینے کی قابلیت نہیں رکھتی تھی۔
جس پر ممبر کمیٹی نے کہا سوالات کواصل امتحان سے لیکر تھوڑی بہت تبدیلی کرکے آؤٹ کیا گیا۔
عدالت نے کہا کہ چیف سیکرٹری سندھ، سیکرٹری صحت اور سیکرٹری جامعات سے احکامات لیں، پوچھ کر بتائیں کہ آئی بی اے دوبارہ ٹیسٹ لے تو سندھ حکومت کیا سہولتیں دے گی؟
جس پر ایڈیشنل چیف سیکرٹری کا کہنا تھا کہ عدالت کے حکم پر آئی بی اے کراچی سے مشاورت کرتے ہیں، سندھ ہائی کورٹ نے کہا کہ عدالت کے حکم پر کیوں؟ یہ آپ کا کام ہے، عدالت کے حکم کی ضرورت نہیں۔
سندھ ہائیکورٹ نے میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج داخلہ ٹیسٹ دوبارہ کرنے کا حکم دے دیا، عدالتی حکم میں کہاگیا چارہفتے میں ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ کا دوبارہ انعقاد کیاجائے۔