جمعیت علمائے اسلام(جے یو آئی ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ یہاں پر جھگڑا شخصیات کے حوالے سے ہے ۔
تفصیلات کے مطابق مولانا فضل الر حمٰن نے کہا کہ حکومت ایک جج سے اور اپوزیشن دوسرے جج سے ڈر رہی ہے، میرا موقف تھا کہ شخصیات پر توجہ دینے کے بجائے اصلاحات کی ضرورت ہے۔
یہ بھی پڑھیں:آئین پرسب سے پہلے 1958 میں ڈاکہ ڈالا گیا:خواجہ آصف
آئینی ترمیم کے لئے بلاول بھٹو کی کوششوں کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، میاں نواز شریف ، شہباز شریف اور پی ٹی آئی کا بھی شکرگزار ہوں، متفقہ آئینی ترمیم کیلئے میں نے بھرپور کوشش کی۔
مولانا فضل الرحمان نے مزید کہا کہ اٹھارویں ترمیم کے ذریعے عدلیہ سے متعلق پارلیمنٹ کو اختیار ملا۔ اس کے بعد بہت جلد یہ اختیار19 ویں ترمیم کی صورت دوبارہ لے لیا۔ پہلے مسودہ آج کے مسودے میں بہت فرق ہے۔
یہ بھی پڑھیں:فیصل واڈا کا پی ٹی آئی میں فارورڈ بلاک بننے کا دعویٰ
ابتدائی مسودہ چھپن شقوں پر مشتمل تھا بات چیت کے بعد یہ مسودہ بائیس نکات پر آگیاہم اس مسودے کے ذریعے جمہوریت کا قتل کررہے تھے ، نواز شریف، آصف علی زرداری کی بہن پر ظلم کے خلاف تھا۔ آج بانی پی ٹی آئی پر ظلم کے خلاف پی ٹی آئی کے ساتھ کھڑا ہوں۔