مولانا فضل الرحمٰن نے اپوزیشن پر زور دیا کہ وہ پاکستان میں ہونیوالے اہم شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کانفرنس کے دوران احتجاج نہ کریں۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ (جے یوآئی ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا 19ویں ترمیم کے خاتمے کے بعد ججوں کی تقرری کے معاملے میں پارلیمنٹ کا کردار بڑھے گا۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کو معلوم ہونا چاہیے کہ ہمارا بیانیہ عوام میں مقبول ہوتا ہے۔ 19ویں ترمیم میں عدالتی اصلاحات کے ساتھ پارلیمنٹ کا کردار ختم ہو گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ مناسب مسودے پر اتفاق رائے ہو سکتا ہے، لیکن ہمارے مسودے کو قبول کرنے کی شرط ہے ۔
سیاسی طور پر کسی اتفاق رائے کے بغیر آئینی ترمیم کی منظوری لینا نامناسب ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں دوست ممالک کی موجودگی کے دوران اتفاق رائے تک پہنچنے کی ضرورت ہے۔ 18ویں ترمیم لانے میں 9 ماہ لگے تھے۔
ہمیں بھی نو دن کا وقت دیا جانا چا ہیے ۔ جے یو آئی ف کے سربراہ نے مزید کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کے ساتھ پہلے اتفاق رائے تک پہنچنے کا ایک مقصد ہے۔ انہوں نے کہا کہ عوام کو ان کے مقدمات سمیٹ کر انصاف فراہم کرنے کی اشد ضرورت ہے۔
چاہے یہ آئینی عدالت ہو یا آئینی بنچ، یہ دونوں ایک دوسرے کے متبادل ہو سکتے ہیں۔ ہم عدلیہ کا احترام کرتے ہیں۔ عدالتوں کو بھی عوام کا احترام کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا پارلیمنٹ کو عوام کی ترجیحات کو پس پشت ڈالنے کی ضرورت نہیں ہونی چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ عدلیہ اور ہم پر منحصر ہے کہ عوام کا اعتماد بحال کریں۔
انہوں نے عدلیہ کو سیاست سے دور رکھنے کی ضرورت پر زور دیا۔ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری سے اپنی ملاقات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو مجھ سے پہلے بھی کئی حوالوں سے ملاقا تیں کر چکے ہیں۔ مولانا فضل الرحمان نے مزید کہا کہ یہ ناقابل یقین ہے کہ آئینی ترمیم کے مسودے کی کاپیاں پارلیمانی کمیٹی میں تقسیم کی گئیں۔