مشیر اطلاعات خیبرپختونخوا بیرسٹرسیف علی خان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ غیر ملکی سفارتکاروں کی سوات آمد کے حوالے سے وفاقی حکومت نے خیبر پختونخوا حکومت کو آگاہ نہیں کیا تھا۔
تفصیلات کے مطابق مشیر اطلاعات خیبر پختونخوا حکومت بیرسٹر سیف علی خان نے نجی ہوٹل میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہےکہ وفاقی حکومت نے سفارتکاروں کی آمد بارے میں اطلاع نہیں دی تھی اور وفاقی حکومت اپنی نااہلی صوبائی حکومت پرڈال رہی ہے۔ بیرسٹر سیف نےکہا کہ اس معاملےپرہم نے کمیٹی قائم کردی ہے اور تحقیقات کررہےہیں۔ مشیر اطلاعات خیبر پختونخوا حکومت بیرسٹر سیف نے کہا کہ وزیراعلی نے میانوالی میں جلسے کا اعلان کیا تھا، لیکن عمران خان کے حکم پر جلسہ راولپنڈی میں ہوگا اور پی ٹی آئی جلسہ ہفتے کے دن راولپنڈی میں ہوگا۔
مزید پڑھیں: پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی آرڈیننس سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا گیا
بیرسٹر سیف نے کہ اکہ ڈپٹی کمشنر راولپنڈی کو این او سی کیلئے درخواست دی ہے اور جلسے کے مقام کے حوالے سے دو جگہوں کی نشاندہیکی ہے جہاں اجازت ہوگی،وہاں جلسہ کریں گے۔ بیرسٹر سیف نے کہا کہ راولپنڈی جلسے کیلئے بھر پور طریقے سے تیاریاں ہورہی ہیں ۔ بیرسٹرکا کہنا تھاکہ خیبر پختونخوا میں پی ٹی آئی کی حکومت ہےت جو ہماری حکومت ہے ، الیکشن کمیشن سے ملی بھگت سے نہیں ملی ہے۔بیرسٹر سیف نےکہا کہ اپوزیشن کے بیانات کو اس قابل نہیں سمجھتے کہ اس پر وقت ضائع کیا جائے۔ بیرسٹرسیف نےکہا کرم کے حالات پر وزیراعلی نے کوہاٹ کے ڈپٹی کمشنر کو مسئلہ حل کرنے کی ہدایت کردی ہےاورقبائلی جرگے کو بھی ٹاسک دیا گیا ہے،قبائلی اضلاع میں لڑائیاں ہوتی ہیں اور خیبر پختونخوا حکومت حل کی کوشش کر رہی ہے۔ایرانی میزائل ہو ، برطانوی یا روسی ہو اصل مقصد حالات کوکنٹرول کرناہے۔
مزید پڑھیں: عمران خان کی جلد رہائی سے متعلق بیرسٹر سیف کا اہم بیان آگیا
انہوں نے کہاکہ قبائلی اضلاع میں اسلحہ رکھنے کی روایت ابھی موجود ہے۔بیرسٹر سیف نےکہا کہ ہمارے جلسوں میں سرکاری وسائل کا استعمال نہیں کیا گیا،وزیراعلی کے پروٹوکول میں ریسکیو کی گاڑیاں اور ایمبولینسز موجود ہوتی ہیں۔انہوں نے واضح کیا کہ آئینی ترمیم کیلئے یہ حکومت اہل ہی نہیں ہے اورجس طرح یہ ترمیم کررہے ہیں یہ بنیادی طور پر غیر آئینی ہے۔ بیرسٹر سیف کا کہنا تھا کہ یہ فارم 47 کی حکومت ہے، الیکشن متنازعہ ہے اورسپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کے متعلق جو فیصلہ دیا ہے، الیکشن متنازعہ ہے۔