اسلام آباد کی ضلعی انتظامیہ نے پی ٹی آئی کو آٹھ ستمبر کو جلسے کی اجازت دینے کی یقین دہانی کروا دی ہے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے انتظامیہ کیخلاف توہین عدالت کی درخواست پر سماعت دس ستمبر تک ملتوی کردی ہے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے اسلام آباد میں جلسے کا این او سی منسوخ ہونے پر توہین عدالت کی درخواست پر سماعت کی۔ دوران سماعت پی ٹی آئی کی جانب سے وکیل شعیب شاہین عدالت میں پیش ہوئے۔ ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد عدالت میں پیش ہوئے۔
عدالت نے ریمارکس دیئے ہم اس وقت حالت جنگ میں ہیں، بلوچستان میں جو ہو رہا ہے سب کے سامنے ہے، آخری رات ہی این او سی معطل کرنے کا کیوں بتاتے ہیں؟ یہ لوگ ایک پارٹی کے سپورٹر ہیں لیکن اس سے پہلے انسان اور پاکستان کے شہری ہیں، انتظامیہ آخری وقت پر جا کر جلسے کا این او سی کیوں معطل کرتی ہے؟ لوگ دور دراز علاقوں سے چل چکے ہوتے ہیں بعد میں پتہ چلتا ہے جلسہ معطل ہو گیا۔
یہ بھی پڑھیں: نسوار پر حالیہ تحقیق نے سب کو حیران کر دیا
آپ پہلے بتا دیا کریں کہ سیکیورٹی خدشات ہیں اجازت نہیں دے سکتے، یہ پہلے بتائیں جو بھی بیس پچیس ہزار لوگ آنے ہوتے ہیں اُن کی جان کو خطرہ ہے۔ وہ کوئی بےحس لوگ تو نہیں کہ انہوں نے پھر بھی اپنے لوگوں کو خطرے میں ڈالنا ہے۔ چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیئے میں نے پریس میں دیکھا کہ صبح صبح اڈیالہ جیل جا کر ملاقات کی گئی۔
ایڈووکیٹ جنرل نے کہا پی ٹی آئی قیادت کا شکریہ کہ انہوں نے جلسہ ملتوی کر دیا، ضلعی انتظامیہ نے پی ٹی آئی کو جلسے کی آئندہ اجازت بھی دیدی ہے۔ عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل سے استفسار کیا پورا اسلام آباد بند ہے، کنٹینرز ہی کنٹینرز ہیں، وجہ کیا ہے؟ صرف ایک مارگلہ روڈ کھلا ہے اور وہاں بھی لمبی لائنیں لگی ہوئی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پاک سوزوکی نے صارفین کو بڑی پیشکش کر دی
گاڑیوں کی آدھے پونے گھنٹے کی لمبی لائن ہوتی ہے، محرم ہو گیا، ختم نبوت والے آ گئے، اب آگے کیا ہونا ہے وہ بھی بتا دیں۔ کیا اچھا لگے گا کہ میں کمشنر کو بلا کر شوکاز نوٹس جاری کروں؟ دوران سماعت ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے آٹھ ستمبر کو جلسے کی اجازت کی یقین دہانی کروادی جس پر چیف جسٹس ںے ریمارکس دیئے آٹھ کو جلسہ ہے تو ہم یہ درخواست نمٹا نہیں رہے، ہم اس درخواست کو دس ستمبر تک ملتوی کرتے ہیں۔ عدالت نے کیس کی سماعت دس ستمبر تک ملتوی کردی۔