سینیٹ کمیٹی نے ڈسکوز کی نجکاری نہ کرنے اور انہیں صوبوں کو منتقل کرنے کی سفارش کرتے ہوئے اتھارٹیز نے آئی پی پیز معاہدات کی تفصیلات طلب کر لیں۔
سینیٹ کی فنکشنل کمیٹی برائے منتقلی اختیارات کا چیئرپرسن زرقا سہروردی تیمور کی زیر صدارت اجلاس ہوا جس میں پاور ڈویژن سے متعلق معاملہ زیر بحث آیا تو سینیٹر ضمیر حسین نے ڈسکوز کی تو زبردست کارکردگی ہے ان کی نجکاری کیوں کر رہے ہیں جس پر اسپیشل سیکرٹری پاور ڈویژن نے کہا کہ ہم تو خود چاہتے ہیں ڈسکوز صوبے لے لیں، جس پر سینٹر ضمیر حسین نے کہا کہ آپ آئی پی پیز کا پریشر ہٹانے کے لئے ڈسکوز کی نجکاری کررہے ہیں تقسیم کا کام تو فیڈرل حکومت کو کرنا ہی نہیں چاہیے 50 سال سے آپ کر رہے ہیں۔ سیکرٹری پاور نے کہا کہ صوبائی حکومتوں کو لکھ لکھ کر تھک گئے کہ تقسیم کی ذمہ داری آپ اٹھائیں ہم تو چاہتے ہیں کیسکو بلوچستان حکومت لے لے وہ تیار نہیں ہیں ۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب میں آئی ٹی پر مبنی اصلاحات کا آغاز: شہریوں کو گھر بیٹھے کیا سہولیات حاصل ہو نگیں
سینٹر زرقا سہروردی تیمور نے کہا کہ آئی پی پیز سے متعلق ورکنگ پیپر ہمیں نہیں دیا گیا ہے ، جس پر سیکرٹری پاور نے کہا کہ آئی پی پیز والا ورکنگ پیپر آپ کو نہیں دے سکتے ہیں انکا کہنا تھا کہ یہ پاور سیکٹر کا پوشیدہ مرض ہے۔ ۔ سینٹر زرقار سہروردی کہا کہنا تھا کہ آپ نے 24 کروڑ عوام کو یرغمال بنایا ہوا ہے اور کہہ رہے ہیں پوشیدہ مرض ہے اور آپ کیوں ان کو پروٹیکٹ کر رہے ہیں۔سینٹر زرقا نے کہا کہ آپ نے جو بات کہی اس پر پریشان ہوگئی ہوں اور پاکستان کی عوام کا حق ہے کہ آپ وہ کنٹریکٹ ہم سے شیئر کریں اور آئی پی پیز نے ہر گھر میں مصیبت ڈالی ہوئی ہے یہ پبلک ہونا چاہئے کہ آئی پی پیز کے مالک کون ہیں؟ انہوں نے کہا کہ آپ آئی پی پیز کا فرانزک آڈٹ کیوں نہیں کراتے؟کمیٹی نے وفاقی وزارت برائے بین الصوبائی رابطہ کو ختم کرنے کی بھی سفارش کردی۔