خیبر پختونخوا میں گزشتہ دنوں ایم پاکس کا پہلا کیس منظر عام پر آنے کے بعد گزشتہ روز وزیر صحت کی جانب سے صوبے بھر کے بڑے ہسپتالوں اوراضلاع کے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرمیں آئیسو لیشن وارڈ ز قائم کرنے کی ہدایت پر ابھی تک عمل درآمد نہ ہو سکا۔
تفصیلات کے مطابق پشاور کے تینوں بڑے ہسپتال میں ابھی تک باقاعدہ طور پر الگ آئیسولیشن وارڈ قائم نہیں کیا جا سکا، صوبے کے سب سے بڑے ہسپتال لیڈی ریڈنگ میں کسی قسم کا آئیسو لیشن وارڈ موجود نہیں ہے، اسی طرح خیبر تدریسی ہسپتال میں پرائیوٹ رومز کو آئیسولیش وارڈ قرار دیا گیا ہے جبکہ حیات آباد میڈیکل کمپلکس میں بھی اوٹ بریک قسم کی بیماریوں کیلئےپہلے سے بنائے گئے وارڈ کو آئیسولیشن وارڈ قرار دیا گیا ہے۔
ڈبلیو ایچ او کی گائیڈ لائنز کے مطابق آئیسولیشن وارڈز کو دیگر وارڈز سے الگ رکھا جائے گا تاکہ دیگر مریضوں اور ہسپتال آنے والے افراد کا وہاں سے گزرنا نہ ہوں مگر اس تمام صورتحال کے باوجود حکومتی ہدایت پر ابھی تک عمل درآمد نہیں کیا جا رہا ہے اور نہ ہی مناسب انتظامات کئے جارہے ہیں، واضح رہے پشاور کے تین بڑے ہسپتالوں پر صوبے بھر کے مریضوں کا بوجھ ہے اور دیگر اضلاع سے بڑی تعداد میں دیگر بیماریوں میں متبلاء مریضوں کو فوری طور پر مذکورہ تینوں ہسپتالوں کو ریفر کیا جاتا ہے۔
صوبے کے ان بڑے ہسپتالوں میں باقاعدہ طور پر ایم پاکس کے مریضوں کے لئے کوئی خاص انتظامات نہیں کئے گئے ہیں،تاہم دیگر اقدامات کی بات کی جائے تومحکمہ صحت کے مطابق ڈائریکٹوریٹ جنرل ہیلتھ سروسز میں پروانشل کنٹرول روم قائم کر دیا گیا، پبلک ہیلتھ سیکشن میں ریپڈ ریسپانس ٹیمیں تشکیل دے دی گئی ہیں اضلاع میں بھی ڈسٹرکٹ اوٹ بریک کمیٹیوں کے زیر انتظام کنٹرول روم قائم کر دیئے گئے ہیں، باچا خان انٹرنیشنل ائیرپورٹ اور طور خم بارڈر پرسکریننگ ایریا کی تخصیص اور سٹاف کی تشکیل کی گئی ہے۔
باچاخان انٹرنیشنل ائیر پورٹ پر مسافروں کی جہاز سے اترنے کے بعد ان کا ٹمپریچر اور ایم پاکس کے علامات بھی چیک کئے جاتے ہیں اب تک مجموعی طو رپر 10ہزارسے زائد مسافروں کی سکرنینگ کی جا چکی ہے جبکہ طور خم بارڈر سے آنے والے پانچ ہزار افراد کی سکریننگ کی گئی ہے،ائیرپورٹ پر انے والے مسافروں کی سکریننگ سے متعلق وزیر صحت قاسم علی شاہ کی جانب سے باچاخان انٹرنیشل ائیرپورٹ کا بھی دورہ کیا گیا ہے انچارج بارڈر ہیلتھ سروس ڈاکٹر فریض الدین کی جانب سے وزیر صحت کو مسافروں کی سکریننگ بارے میں بریفنگ بھی دی گئی۔
وزیر صحت کی جانب سے ایم پاکس سے متعلق جاری ہدایات پر سختی سے عمل درآمد کرنے کے احکامات بھی جاری کئے گئے ہیں جبکہ کسی بھی شخص میں ایم پاکس کی علامات ہونے کی صورت میں اسے فوری طور پر ہسپتال منتقل کرنے کی بھی ہدایت کی گئی ہے۔ ایم پاکس سے متعلق رپیڈ ریسپانس ٹیموں کو بھی متحرک رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔