(عرفان خان)
خیبر پختونخوا میں یتیموں اور بیواؤں کے نام پر خریدی گئی سلائی مشینوں میں بڑے پیمانے پر سنگین بے قاعدگیوں اور چوری ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ انکوائری کمیٹی نے یتیموں اور بیواؤں کے نام پر سلائی مشینوں اور ائیر کنڈیشنڈ میں ایک کروڑ روپے کی مبینہ کرپشن کی تحقیقات وفاقی تحقیقاتی ادارے(ایف آئی اے) سے کرانے کی سفارش کی ہے۔تاہم محکمہ کے بعض افسران نے انکوائری رپورٹ دبا دی ہے۔ انکوائری رپورٹ کے مطابق محکمہ کے بعض اہلکاروں نے یتیموں اور بیواؤں کے نام پر خریدی گئی دستکاری مشینیں چوری کر لیں۔
ورکر فوکس گرائمر ہائیر سکینڈری سکول نمبر 1پشاور کے پرنسپل کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق 8مارچ 2019ء کو سلائی کی735مشینیں وصول ہوئیں۔ ڈائریکٹر ایجوکیشن نے مذکورہ سکول کے پرنسپل اور وائس پرنسپل کو دستکاری مشین کی تصدیق کی ہدایت کی۔ تصدیق کے دوران معلوم ہوا کہ 735 دستکاری مشینوں میں 456مشین غائب ہیں۔ انکوائری رپورٹ کے مطابق چکدرہ میں سکول کی بندش کے بعد پشاور منتقل ہونے والے سلائی مشینوں کی تعداد735تھی تاہم انکوئری کمیٹی نے جب مشینوں کی گنتی کی تو صرف 279مشین موجود پائے گئے جبکہ527 مشین غائب تھے۔ مشین کو حوالہ کرنے سے متعلق ریکارڈ بھی خاموش ہے انکوائری کمیٹی نے سفارش کی ہے کہ اس وقت اپنے آپ کو لا علم رکھنے والی ورکر فوکس گرائمر ہائیر سیکنڈری سکول کی پرنسپل اور سکول کی ایڈمنسٹریٹر کو معطل کیا جائے۔
انکوائری کمیٹی نے یتیموں اور بیواؤں کے نام پر سلائی مشینوں میں بڑے پیمانے پر کرپشن کی تحقیقات وفاقی تحقیقاتی ادارے(ایف آئی اے) سے کرانے کی سفارش کی ہے۔ کمیٹی نے سفارش کی ہے کہ ورکر فوکس گرائمر ہائیر سیکنڈر ی سکول پشاور کے پرنسپل نے سلائی مشینوں کی حوالگی پر دستخط نہیں کئے۔ اپنے آپ کو لاعلم رکھنے پر اس وقت کے سکول پرنسپل اور ایڈمنسٹریٹر کو فوری طور پر معطل کیا جائے۔ اس وقت کے کئیر ٹیکر کی تنزلی کی بھی سفارش کی گئی ہے۔