چمن بارڈر کراسنگ کھولنے کے باوجود پاکستانی تاجروں اور کارکنوں کو مبینہ طور پر ان کی قومی شناختی دستاویزات کی وجہ سے افغانستان میں داخل ہونے سے روکا جا رہا ہے۔
نجی ٹی وی کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان نے گزشتہ ہفتے چمن کے سرحدی قصبے میں احتجاجی رہنماؤں کے ساتھ کامیاب مذاکرات کے بعد افغانستان کے ساتھ اپنی سرحدی گزرگاہ دوبارہ کھول دی تھی، جس میں دونوں ممالک کے شہریوں کو اپنے قومی شناختی کارڈ استعمال کرتے ہوئے سرحد عبور کرنے کی اجازت دینے پر اتفاق کیا گیا تھا۔ تاہم فرینڈشپ گیٹ پر موجود افغان سرحدی حکام نے مبینہ طور پر چمن کے مقامی افراد کو افغانستان میں داخل ے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا ہے، حالانکہ اس سے قبل کچھ افراد کو سرحد پار کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: 9 مئی کے منصوبہ سازوں کو ڈھیل دی جائے گی تو ملک میں انتشار پیدا گا، پاک فوج
اسی طرح کی رپورٹس سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ اسپن بولدک میں افغان سرحدی حکام اپنے قومی شناختی کارڈ کا استعمال کرتے ہوئے سرحد پار کرنے کی کوشش کرنے والے پاکستانیوں کو داخلے سے روک رہے ہیں۔ ذرائع کا دعویٰ ہے کہ افغان سرحدی حکام کے اچانک فیصلے کے بعد سرحد کے دونوں جانب لوگوں کی ایک بڑی تعداد اپنے شناختی کارڈ کے ذریعے سفر کرنے سے قاصر ہے، جنہوں نے مشاورتی عمل سے باہر رکھے جانے پر برہمی کا اظہار کیا ہے اور احتجاجی قیادت اور پاکستانی حکومت کے درمیان مذاکرات کے دوران طے پانے والی شرائط کو ‘یکطرفہ’ قرار دیا ہے۔ احتجاجی کمیٹی نے اپنے اگلے لائحہ عمل پر تبادلہ خیال کرنے کے لئے ایک اجلاس طلب کیا ہے۔