تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس کا بوجھ کم کرنے کیلئے ایوان بالا نے قائمہ کمیٹی خزانہ کی سفارش پر قومی اسمبلی کو بھیج دیں۔
تفصیلات کے مطابق سینیٹ میں نئے فنانس بل 2024 کے حوالے سے 128 سفارشات پیش کی گئیں، جوسینیٹ نے قائمہ کمیٹی خزانہ کی سفارش پر قومی اسمبلی کو بھیج دی ہیں ۔سینیٹ کی جانب سے بھیجی گئی سفارشات میں کہا گیا ہے کہ تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس کا بوجھ کم کیا جائے، جبکہ موٹر سائیکل طبقے کو ریلیف دینے کے لیے سستے پیٹرول کا طریقہ کار وضع کیا جائے۔
مزید پڑھیں: بلوچستان حکومت کا 3 ہزار نئی سرکاری ملازمتوں کا اعلان
اس کے علاوہ سینیٹ نے خیراتی ہسپتالوں کو طبی آلات اور ادویات پر سیلز ٹیکس کی چھوٹ دینے، تعمیراتی شعبے پر عائد ٹیکس ختم کرنے و شعبے کے لیے فنانس ایکٹ 2019 کا ٹیکس رجیم بحال کرنے جبکہ اوورسیز پاکستانیوں کی سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے ون ونڈو آپریشن شروع کرنے کی سفارش کی ہے۔اسی طرح ان ڈائریکٹ ٹیکسز میں 50 فیصد کمی کرنے، ڈائریکٹ ٹیکس میں اضافہ کرنے، فاٹا اور پاٹا میں لوکل سپلائی پر ٹیکس چھوٹ 30 جون 2025 تک دینے، کمپنیوں کے بغیر نوٹس اکاؤنٹ بلاک کرنے کا قانون ختم کرنے اور سیلز ٹیکس میں 1300 ارب روپے اضافے کی تجویز واپس لینے کی سفارش بھی کی ہے۔
مزید یہ کہ سینیٹ میں نیوز پرنٹ پر 10 فیصد جی ایس ٹی کی تجویز واپس لینے، آٹھ اسٹیشنری آئٹمز پر سیلز ٹیکس واپس لینے ،بلوچستان کے نوجوانوں کے لیے خصوصی پروگرام شروع کرنے، مزدور کی کم از کم ماہانہ اجرت 45 ہزار روپے مقرر کرنے اور 660 سی سی تک کی کاروں پر الیکٹرک گاڑیوں کی طرح زیرو کسٹمز ڈیوٹی مقرر کرنے کی سفارش بھی پیش کی گئی ہے۔ سینیٹ کی جانب سے 35 ہزار روپے سے زائد کی ٹرانزیکشنز کریڈٹ اور ڈیبٹ کارڈ کے ذریعے لازمی قرار دینے کی سفارش بھی کی گئی ہے۔