پاکستان مسلم لیگ (ن) کے نو منتخب صدر نواز شریف نے کہا ہے کہ آج کارکنان نے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے فیصلے کو اٹھا کر ردی کی ٹوکری میں پھینک دیا ہے ۔ تحریک انصاف کے 2014 کے دھرنے کے دوران میرے پاس ایک شخص نے آ کر استعفی مانگا تھا میں نے اسے کہا تھا کہ استعفی نہیں دوں گا جو کرنا ہے کر لیں۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے نومنتخب صدر نواز شریف نے مسلم لیگ (ن) کی جنرل کونسل سے خطاب کرتے ہوئے 2014 میں پی ٹی آئی کے دھرنے کے دوران انہیں استعفیٰ دینے اور گھر جانے کے لیے کہا گیا تھا لیکن میں نے انکار کر دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے مجھے ہمیشہ کیلئے صدارت سے ہٹا دیا تھا میرے اور میرے چھوٹے بھائی درمیان غلط فہمیاں اور تقسیم پیدا کرنے کی کوششیں کی گئی ۔ آج کارکنوں نے ثاقب نثار کے فیصلے کو ردی کی ٹوکری میں پھینک دیا ہے ۔
شہباز شریف کو آفرز کی جاتی رہیں کہ اپنے بھائی کو چھوڑ کر وزارت اعلی سنبھا ل لیں لیکن انہوں نے کہا کہ میں ایسی وزارت عظمی کو ٹھوکر مارتا ہوں جو اپنے بھائی کیساتھ دھوکہ دے کر ملے ۔ نواز شریف نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کیخلاف تمام کیسزسچے ہیں، آپ ان کے کاندھوں پر بیٹھ کر سیاسیات میں آئے ہیں، آپ وہ ٹیپ نکالیں کہ آئیں بنی گالا چلتے ہیں، ہمیں اس وقت کسی کی ضرورت نہیں تھی ہمارے پاس مینڈیٹ تھا، عمران خان نے مجھ سے کہا کہ بنی گالا کی سڑک بنوا دیں، میں نے ہفتے دس دن میں سڑک بنوا دی، اس کے بعد موصوف لندن جاتے ہیں جہاں لندن پلان بنا، ایک مولانا صاحب کینیڈا سے تشریف لائے تھے اور ایک پرویز الٰہی صاحب تھے، اور کہا گیا کہ پاکستان جانا ہے اور دھرنے دینے ہیں۔ انہوں نےمزید کہا کہ مجھے غلط سزا دے کر میری حکومت کو ختم کیا گیا تھا۔ کیا یہی وہ امپائر کی انگلی تھی جس کا اکثر عمران خان ذکر کرتے رہے ہیں ۔
قبل ازیں سابق وزیر اعظم نواز شریف چھ سال بعد تیسری بار پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر منتخب ہو گئے ہیں۔ پارٹی کے سابق صدر شہباز شریف کے استعفے کے بعد نئے صدر کے انتخابات ہوئے جس میں نواز شریف کے کاغذات نامزدگی چاروں صوبوں کے علاوہ آزاد کشمیر، گلگت بلتستان اور اسلام آباد سے بھی جمع کرائے گئے۔ کاغذات نامزدگی سندھ سے بشیر میمن، خیبر پختونخوا سے امیر مقام اور بلوچستان سے سردار یعقوب سمیت پارٹی رہنماؤں کی جانب سے جمع کرائے گئے۔ کاغذات نامزدگی جمع کرانے کا وقت صبح 10 بجے سے دوپہر 12 بجے تک تھا اور کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال دوپہر 2 بجے تک کی گئی ۔
پارٹی چیف الیکشن کمشنر رانا ثناء اللہ نے تجویز کنندگان اور حامیوں کو بلایا اور نواز شریف کے کاغذات نامزدگی منظور کیے گئے ، نواز شریف کے مدمقابل کسی رہنما نے کاغذات نہیں جمعہ کروائے جس کے بعد وہ بلا مقابلہ پارٹی کے صدر بن گئے۔ واضح رہے کہ نواز شریف کو 2017 میں پاناما پیپرز کیس کے فیصلے کی وجہ سے پارٹی صدارت سمیت عوامی عہدے کے لیے نااہل قرار دیا گیا تھا۔ تاہم اب انہیں دوبارہ پارٹی صدر منتخب کر لیا گیا ہے۔